Monday, 27 January 2014
وینا ملک نے شوبز کو خیرباد کہہ دیا مولانا طارق جمیل نے زندگی بدل دی قوم دعا کرے ثابت قدم رہوں: اداکارہ
وینا ملک نے شوبز کو خیرباد کہہ دیا مولانا طارق جمیل نے زندگی بدل دی قوم دعا کرے ثابت قدم رہوں: اداکارہ
لاہور/ مدینہ منورہ (آئی این پی) نامور اداکارہ وینا ملک نے شوبز انڈسٹری چھوڑنے کا باقاعدہ اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ مولانا طارق جمیل نے میری زندگی بدل دی ہے آئندہ پاکستانی یا بھارتی فلموں اور ڈراموں میں کام نہیں کرونگی، قوم دعا کرے میں ثابت قدم رہوں، عمرے کے دوران سب سے پہلے پاکستان سے دہشت گردی کے خاتمے اور امن کے قیام کیلئے دعا کی ہے۔ اتوار کے روز ٹی وی انٹرویو کے دوران وینا ملک نے کہا کہ زندگی میں ہر انسان سے غلطیاں ہوتی ہیں اور مجھ سے جو غلطیاں ہوئیں میں نے ان کیلئے اللہ سے معافی مانگ لی ہے اور فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ شوبز انڈسٹری میں کام نہیں کرونگی، میں نے جن بھارتی فلموں میں کام کی پہلے سے حامی بھر لی ہے ان کو بھی جواب دے دونگی۔
تحفظ پاکستان آرڈیننس کالا قانون ثابت ہو گا، اسمبلی میں مخالفت کرینگے: شاہ محمود
تحفظ پاکستان آرڈیننس کالا قانون ثابت ہو گا، اسمبلی میں مخالفت کرینگے: شاہ محمود
ملتان (جنرل رپورٹر ) تحریک انصاف کے مرکزی وائس چیئرمین مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی کے آج کے اجلاس میں حکومت کی طرف سے پیش کئے جانے والے تحفظ پاکستا ن آرڈیننس کو بلڈوز کیا جائے گا اگر اسے قانونی شکل دی گئی تو یہ کالا قانون ہوگا اور یہ آئین سے متصادم ہو کر بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوگا پیپلز پارٹی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کو چاہئے کہ وہ اس کی مخالفت کریں ہم دہشت گردی کا راستہ روکنے کیخلاف نہیں ہیں لیکن اگر یہ قانون نافذ کرنا ہے تو بھارت کی طرح ان علاقوں میں کیا جائے جہاں دہشت گردی ہو رہی ہے۔ پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا تحریک انصاف نے سٹینڈنگ کمیٹی میں اپنا تحریری موقف پیش کرکے اسے آئین کے متصادم قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہمیں خدشہ ہے آج کے اجلاس میں حکومت اس آرڈی نینس کی منظوری حاصل کرنے کی کوشش کرے گی حالانکہ اسمبلی میں اس وقت بحث ہونی چاہئے۔ شاہ محمود قریشی نے ماہرین قانون بار ایسوسی ایشن پنجاب و پاکستان بار کونسل کے ارکان سے اپیل کی ہے وہ اس قانون کا جائزہ لیں اور عوامی رائے عامہ کو فعال اور متحرک کریں۔ قانون نافذ کرنے والے کسی بھی شخص کو بلا ورنٹ گرفتار کر سکیں گے۔ پاکستان کے ماہرقوانین اس پر آواز بلند کریں اگر یہ آواز بلند نہ ہوئی تو ہم سب کو اس کا خمیازہ بھگتنا ہوگا۔
پارلیمنٹ مردہ گھوڑوں کا اصطبل ہے، ذمہ داری کا احساس دلانے کیلئے عوام ارکان اسمبلی کے گریبان پکڑ کر گھسیٹیں: شیخ رشید
پارلیمنٹ مردہ گھوڑوں کا اصطبل ہے، ذمہ داری کا احساس دلانے کیلئے عوام ارکان اسمبلی کے گریبان پکڑ کر گھسیٹیں: شیخ رشید
لاہور (این این آئی) عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ مردہ گھوڑوں کا اصطبل ہے ، میں تنہا جمہوریت کے منتخب قبرستان میں اذان دے رہا ہوں ، عوام کو میرے سمیت تمام ارکان اسمبلی کے گریبان پکڑ کر گھسیٹنا چاہئے تاکہ ہمیں اپنی ذمہ داریوں کا احساس ہو سکے۔ ، قومی اداروں کے سربراہان کی تعیناتی میں دلہن وہ جو پیا من بھائے کی پالیسی اپناتے ہوئے معیار کی بجائے وفاداری کو ترجیح دی گئی ہے، بیڈ گورننس میں پاکستان دنیا بھر میں پہلے نمبر پر آ چکا ہے ۔ ایک انٹرویو میں شیخ رشید نے کہا کہ نوازشریف کی کابینہ میں موجود آٹھ وزیر اور سو کے قریب اراکین پرویز مشرف کے ساتھی رہے ہیں، حدیبیہ پیپر ملز کا کیس لڑنے والوں کو اٹارنی جنرل لگادیا گیا ہے۔ میں نوازشریف سے کہہ چکا ہوں کہ آپ ہمیشہ اپنی اکثریت کے وزن سے گھر گئے ہیں اگر میں اپوزیشن لیڈر ہوتا تو پھر دیکھتا اپوزیشن کیسے حکومت کو ہر معاملے میں ’’ساتھ‘‘ ہیںکے تعاون کی یقین دہانی کراتی۔ انہوں نے کہا کہ میرے علاقے میں عوامی فلاح کے منصوبوں کو اس لئے مکمل نہیں کیا جا رہا کہ وہاں عوام نے (ن) لیگ کو ووٹ نہیں دیا۔
تھر میں 5 ہزار میگاواٹ کے کوئلہ سے چلنے والے بجلی گھر نصب کئے جائینگے
تھر میں 5 ہزار میگاواٹ کے کوئلہ سے چلنے والے بجلی گھر نصب کئے جائینگے
کراچی (اے پی پی) حکومت سندھ نے اعلان کیا ہے کہ تھر میں صرف 5000 میگاواٹ کے کوئلے سے چلنے والے بجلی گھر نصب کئے جائیں گے جبکہ باقی بجلی گھرکیٹی بندر میں نصب کئے جائیں گے، تھرکے متاثرہ لوگوں کی دوبارہ آبادکاری کا مکمل پلان بنایا جائیگا۔ کوشش کی جائیگی کہ کم سے کم لوگ متاثر ہوں۔ یہ اعلان اتوارکو وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر برائے خزانہ وتوانائی سید مراد علی شاہ نے مقامی ہوٹل میں تھرکے کوئلے پر منعقدہ دو روزہ کانفرنس کے اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس کی سفارشات میں بھی یہ مطالبہ کیا گیا کہ یوسی جی پروجیکٹ کی دوبارہ آزادانہ فزیبلٹی اسٹڈی کرائی جائے۔ کانفرنس کا موضوع ’’توانائی میں خودکفالت، تھرکول اور پاور پروجیکٹس کی تیز تر ترقی‘‘ تھا۔ کانفرنس کا اہتمام دائود یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی اور حکومت سندھ کے محکمہ توانائی نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔ سید مراد علی شاہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ تھرکول فیلڈز اسلام کوٹ سے کیٹی بندر تک ریلوے لائن بچھائی جائیگی۔ پاور پلانٹس کیلئے تھر سے کوئلہ کیٹی بندر لایا جائیگا جبکہ اضافی کوئلہ برآمدکیا جائے گا۔ حکومت سندھ جام شورو اور گڈانی میں بھی کول پاور پلانٹس لگانے کے منصوبے پر بھی غور کر رہی تھی لیکن ماحولیاتی ایشوزکی وجہ سے ان آپشنزکو چھوڑ دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ تھرکول سے متعلق بنیادی کام حکومت سندھ کر چکی ہے۔ انفرا اسٹرکچر کی تعمیرکے لئے 24 ارب روپے مختص کئے گئے تھے، جن میں سے 18 ارب روپے اس سال کے آخر تک خرچ کرلئے جائیں گے۔ پاکستان انجینئرنگ کونسل کے چیئرمین سید عبد القادر شاہ نے کہا کہ تھر کے منصوبے کے لئے ہماری کونسل ہر قسم کی تکینکی معاونت فراہم کرے گی، یہ کوئلہ پاکستان کی قسمت بدل دے گا۔ یوسی جی تھرکول پروجیکٹ کے چیف کیمسٹ ڈاکٹر اشرف موٹن نے کانفرنس سے شرکاء کو تھر میں انڈر گرائونڈ کول گیسی فکیشن (یوسی جی) کے منصوبے سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ کچھ عرصے کے بعد یہاں سے 20 ہزار کیوبک میٹر گیس فی گھنٹہ نکلنا شروع ہو جائیگی۔
Saturday, 25 January 2014
Friday, 24 January 2014
بھارت نے پاکستان سے نیوٹرل مقام پر کرکٹ کھیلنے پر آمادگی ظاہر کردی
ممبئی: پاکستان اور بھارت کے درمیان جہاں تصفیہ طلب مسائل پر مذاکرات کی راہ ہموار ہورہی ہے وہیں کرکٹ کے میدان میں بھی دونوں ممالک کے درمیان برف پگھلنے لگی ہے اور اس حوالے سے بھارتی کرکٹ بورڈ نے پاکستان سے نیوٹرل مقام پر سیریز کھیلنے پر آمادگی ظاہر کردی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق پاکستان سے کرکٹ تعلقات دوبارہ بحال کرنے کا فیصلہ بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کی گزشتہ روز چنائی میں ہونے والی ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ کے دوران ہوا، میٹنگ کے بعد بھارتی کرکٹ بورڈ کے صدر سری نواسن نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیرمین ذکا اشرف کو فون کرکے اس حوالے سے آگاہ کیا جس پر ذکا اشرف نے بھارتی فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہیں یقین تھا کہ بھارتی کرکٹ بورڈ یہی فیصلہ کرے گی۔
دوسری جانب بھارتی کرکٹ بورڈ کے سیکریٹری سنجے پٹیل نے بھارتی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی ٹیم کا 2015 تک کا شیڈول پہلے سے طے ہے تاہم اگر پی سی بی رضامندی ظاہر کرتی ہے تو ہم محدود سیریز کھیل سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر دونوں بورڈز کے درمیان معاملات طے پاتے ہیں تو بھارتی ٹیم متحدہ عرب امارات سمیت پاکستانی بورڈ کے کسی بھی تجویز کردہ مقام پر سیریز کھیلنے کے لئے تیار ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان آخری سیریز 2013-2012 میں بھارت میں کھیلی گئی تھی جس میں دونوں ممالک کے درمیان ٹی ٹوئنٹی سیریز برابر رہی جب کہ ون ڈے سیریز میں گرین شرٹس نے بھارت کو شکست دی تھی۔
آسٹریلیا کو 5 میچوں کی سیریز 1-3 کی واضح برتری حاصل ہے۔
آسٹریلیا کو 5 میچوں کی سیریز 1-3 کی واضح برتری حاصل ہے۔
پرتھ: انگلینڈ نے 5 ایک روزہ میچوں کی سیریز کے چوتھے میچ میں آسٹریلیا کو 57 رنز سے شکست دے دی۔
ویسٹرن آسٹریلیا کرکٹ ایسوسی ایشن گراؤند پرتھ میں کھیلے گئے میچ میں انگلینڈ کے 317 رنز کے تعاقب میں آسٹریلیا کی پوری ٹیم 48 ویں اوور میں 259 رنا بنا کر آؤٹ ہو گئی، آسٹریلیا کی جانب سے ایرون فنچ نے شاندار 108 رنز اسکور کئے تاہم اس کےعلاوہ کوئی بھی بلے باز عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ نہ دکھا سکا۔ انگلینڈ کی جانب سے بین اسٹوک نے 4، ٹم برسنن نے 3، اسٹیورڈ براڈ نے 2 اور روی بوپارا نے ایک وکٹ حاصل کی۔
قبل ازیں آسٹریلیا کے کپتان جارج بیلی نے ٹاس جیت کر انگلینڈ کو پہلے کھیلنے کی دعوت دی تو انگلینڈ نے مقررہ 50 اوورز میں 8 وکٹوں کے نقصان پر 316 رنز اسکور کئے، جوز بٹلر نے 71، بین اسٹوک نے 70 اور ای این بیل نے 55 رنز اسکور کئے۔ آسٹریلیا کی جانب سے جیمز فالکنر نے 4 جبکہ جیمز پیٹن سن، گلین میکس ویل، ڈینیل کرسچن اور ناتھن کالٹر نائل نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔ انگلینڈ کے بین اسٹوک کو شاندار آل راؤنڈ کارکردگی پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
واضح رہے کہ آسٹریلیا کو 5 میچوں کی سیریز 1-3 کی واضح برتری حاصل ہے۔
لاہور: افغانستان کی انڈر 19 کرکٹ ٹیم نے پاکستانی شاہینوں کے غرور کو خاک میں ملاتے ہوئے گرین شرٹس کو 214 رنز سے شکست دے دی

لاہور: افغانستان کی انڈر 19 کرکٹ ٹیم نے پاکستانی شاہینوں کے غرور کو خاک میں ملاتے ہوئے گرین شرٹس کو 214 رنز سے شکست دے دی۔
دورہ پاکستان پر آئی ہوئی افغان انڈرنائنٹین ٹیم نے قذافی اسٹیڈیم لاہور میں کھیلے جانے والے میچ میں کھیل کے ہر شعبے میں گرین شرٹس کو آؤٹ کلاس کردیا۔ پاکستان کے کپتان سمیع اسلم نے ٹاس جیت کر مہمان ٹیم کو بیٹنگ کی دعوت دی، افغانستان کے تمام کھلاڑیوں نے ذمہ دارانہ بیٹنگ کا مظاہرہ کرتے ہوئے مقررہ 45 اوورز میں 5 وکٹوں کے نقصان پر 266 رنز بنائے۔ افغانستان کے حشمت اللہ شاہدی نے 100 رنز بنائے اورناٹ آؤٹ رہے جب کہ عثمان غنی نے 52 رنز بنائے۔
266 رنز کے تعاقب میں پاکستان کرکٹ ٹیم ریت کی دیوار ثابت ہوئی اور ایک کے بعد ایک پویلین واپس لوٹتے گئے اور پوری ٹیم صرف 52 رنز بنا کر ہی ڈھیر ہوگئی۔ افغان بالر فرید احمد پاکستان کے لیے ڈراؤنا خواب ثابت ہوئے جنہوں نے 21 رنز دے کر 7 پاکستانی کھلاڑیوں کو خاک چٹائی۔
آئی سی سی میں پاکستان کے مفاد پر سمجھوتہ نہیں کرینگے : ذکا اشرف
آئی سی سی میں پاکستان کے مفاد پر سمجھوتہ نہیں کرینگے : ذکا اشرف
لاہور(سپورٹس رپورٹر) چیئرمین پی سی بی چودھری ذکاء اشرف نے کہا ہے کہ آئی سی سی اجلاس میں پاکستان کے مفاد کے حوالے سے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، بھارتی کرکٹ بورڈ کے صدر سری نواسن کو اپنے تحفظات سے آگاہ کر دیا ہے جس کا آئی سی سی اجلاس میں بھی دفاع کرینگے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ذکاء اشرف کا کہنا تھا کہ کرکٹ پر قبضہ کرنے کے حوالے سے بننے والے ٹرائیکا کو پاکستان کسی صورت قبول نہیں کرئے گا، بھارتی کرکٹ بورڈ کے صدر سری نواسن کا فون آیا تھا جس میں انہیں اپنے تحفظات سے آگاہ کر دیا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ اس کی کبھی حمایت نہیں کرئے گا۔ آئی سی سی ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 28 اور 29 جنوری کو دبئی میں ہو رہا ہے جس میں ایک مرتبہ پھر بھارتی ہم منصب سے بات کی جائے گی جس میں پاکستان کا موقف دو ٹوک الفاظ میں پیش کیا جائے گا۔ سب سے پہلے پاکستان ہے، پاکستان کے مفاد پر کسی سے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا ۔ ڈیو واٹمور جتنی دیر رہے ہیں انہوں نے پاکستان کرکٹ کی بہتر ی کی کوشش کی ہے۔ پاکستان کی روایت ہے کہ مہمان نوازی میں کسر نہیں چھوڑتا۔ روایت کو برقرار رکھتے ہوئے غیر ملکی کوچز کے اعزاز میں الوداعی تقریب منعقد کی ہے۔ پی سی بی نے کوچ ڈیو واٹمور اور فیلڈنگ کوچ جولین فونٹین کے اعزاز میں الوداعی تقریب نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور میں منعقد کی جس کے مہمان خصوصی چیئرمین پی سی بی چودھری ذکاء اشرف تھے ۔ ڈائریکٹر جنرل جاوید میانداد، چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد بھی موجود تھے۔ ڈیو واٹمور اور جیولین فاؤنٹین کو پی سی بی کی طرف سے یادگاری سوونیئرز بھی پیش کئے گئے۔
2015ء میں پاکستانی معیشت کی شرح ترقی 3.3 فیصد رہے گی: آئی ایم ایف
2015ء میں پاکستانی معیشت کی شرح ترقی 3.3 فیصد رہے گی: آئی ایم ایف
اسلام آباد (نوائے وقت نیوز) آئی ایم ایف نے 2015ء میں عالمی معیشت کے بارے میں رپورٹ جاری کر دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ترقی یافتہ ممالک میں اقتصادی ترقی کی شرح بڑھے گی۔ 2015ء میں معاشی ترقی گزشتہ اندازے سے 0.07 فیصد زیادہ ہو گی۔ 2015ء میں اقتصادی ترقی 4.8 فیصد ہو گی۔ یہ ترقی ابتدائی اندازے سے 0.03 فیصد کم ہے۔ چین 7.3 فیصد کے حساب سے ترقی کرے گا۔ امریکہ کی معاشی ترقی بھی اندازے سے زیادہ رہے گی۔ پاکستان، افغانستان اور مشرق وسطیٰ میں اقتصادی ترقی کی شرح 3.3 فیصد رہے گی۔
بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ سے لوگ عاجز آ گئے‘ مظاہرے جاری‘ حویلی لکھا میں ریلی
بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ سے لوگ عاجز آ گئے‘ مظاہرے جاری‘ حویلی لکھا میں ریلی
لاہور (کامرس رپورٹر+ نامہ نگاران) صوبائی دارالحکومت سمیت کئی شہروں میں گزشتہ روز بھی بجلی اور گیس کی بدترین لوڈشیڈنگ جاری رہی جس پر لوگ عاجز آ گئے جبکہ لوڈشیڈنگ کیخلاف مظاہروں کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ حویلی لکھا میں بجلی اور گیس کی طویل لوڈشیڈنگ کیخلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ گزشتہ روز بھی شہروں اور دیہات میں 12 سے 18 گھنٹے تک بجلی بند رہی جس کے باعث کاروبار ٹھپ اور معمولات زندگی شدید متاثر ہوئے اور امتحانات کی تیاری میں مصروف طلبہ کو بھی شدید مشکلات کا سامنا رہا جبکہ گیس کی بندش کے باعث گھروں میں چولہے ٹھنڈے رہے اور خواتین کو کھانا پکانے میں شدید مشکلات کا سامنا رہا۔ کئی شہروں میں بجلی اور گیس کے ساتھ پانی بھی غائب رہا جس پر لوگ عاجز آ گئے اور حکومت کیخلاف سراپا احتجاج بنے رہے۔ گزشتہ روز بجلی کی قلت کا حجم 2400 میگاواٹ جبکہ گیس کی قلت کا حجم 1400 ملین مکعب فٹ رہا۔ حویلی لکھا سے نامہ نگار کے مطابق بجلی، گیس کی بدترین لوڈشیڈنگ کیخلاف بھرپور احتجاجی ریلی حجرہ روڈ سے شروع ہو کر جنرل بس سٹینڈ پر اختتام پذیر ہوئی۔ اس موقع پر مظاہرین لوڈشیڈنگ کیخلاف نعرے لگاتے رہے۔ پھلروان سے نامہ نگار کے مطابق شہر اور گرد و نواح میں غیراعلانیہ بجلی کی لوڈشیڈنگ 16 گھنٹے تک پہنچ گئی۔ ہارون آباد سے نامہ نگار کے مطابق بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 18سے 20گھنٹے تک پہنچ گیا۔ کوٹ مومن سے نامہ نگار کے مطابق بجلی کی ظالمانہ بندش کا دورانیہ 20 گھنٹے تک جا پہنچا۔ معمولات زندگی درہم برہم ہو گئے۔ علاوہ ازیں لاہور میں گیس کی قلت کے باعث کئی علاقوں میں گیس کی بندش جاری رہی جس کے باعث ان علاقوں کے مکین شدید مشکلات کا شکار ہو گئے اور سراپا احتجاج بنے رہے۔ انہوں نے کہا مسلسل کئی روز سے گیس کا پریشر ختم ہے لیکن اسکی بحالی کیلئے ابھی تک کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔
کشن گنگا ڈیم سے پانی کا کم اخراج، پاکستان کو سالانہ 4 ارب 60 کروڑ روپے نقصان کا سامنا
کشن گنگا ڈیم سے پانی کا کم اخراج، پاکستان کو سالانہ 4 ارب 60 کروڑ روپے نقصان کا سامنا
لاہور( این این آئی) بھارتی کشن گنگا ڈیم سے پانی کے کم اخراج کے باعث بجلی کی پیداوار میں کمی سے پاکستان کو سالانہ 4ارب 60کروڑ روپے نقصان کا سامنا ہے۔ بجلی کی 54کروڑ 70 لاکھ یونٹ کم پیداوار سے حکومت کو سالانہ 4ارب 60کروڑ روپے خسارے کا سامنا ہے۔ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر)محمد زبیر کا کہنا ہے کہ عالمی ثالثی عدالت نے بھارت کو کشن گنگا ڈیم سے فی سیکنڈ نو کیوبک میٹرز پانی کے اخراج کا پابند کیا ہے جبکہ پاکستان نے فی سیکنڈ بارہ کیوبک میٹرز پانی کے بہائو کا مطالبہ کیا تھا۔
طالبان کے معاملہ پر پارلیمنٹ کا مشترکہ ان کیمرہ اجلاس بلایا جائے: عمران
طالبان کے معاملہ پر پارلیمنٹ کا مشترکہ ان کیمرہ اجلاس بلایا جائے: عمران
لاہور (آئی این پی) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے طالبان کے خلاف آپریشن اور موجودہ صورتحال پر اپوزیشن کو اعتماد میں لینے کیلئے فوری طورپر پارلیمنٹ کا بند کمرہ مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم مذاکرات کے بغیر جنگ کی طرف جارہے ہیں جو انتہائی خطرناک ہوگا۔ میں ملک کو بہت بڑے دلدل میں دھنستا دیکھ رہا ہوں۔اللہ پاکستان کو بچائے‘ ہم اپنی فوج کو تباہ ہوتا نہیں دیکھ سکتے مگر حکومت ہمیں حقائق تو بتائے۔ امریکہ پاکستانی فوج کو طالبان سے لڑانا چاہتا ہے اس لئے مذاکرات پر ڈرون حملہ کیا۔ نواز شریف امریکہ کے سامنے کھڑے نہیں ہو سکتے تو وزیراعظم کیوں بنے‘ بدقسمتی سے نواز شریف طالبان سے مذاکرات کیلئے خود آگے آنے کی بجائے کبھی فضل الرحمان‘ سمیع الحق اور کبھی مجھ سے تعاون کی درخواست کرتے ہیں۔ حکومت طالبان کے خلاف آپریشن کرنے جا رہی ہے یا اب بھی مذاکرات ہونے ہیں ہمیں کچھ معلوم نہیں۔ یقیناً جب مذاکرات نہیں ہونگے تو آخری آپشن آپریشن ہی ہو گا لیکن پہلے یہ بتایا جائے مذاکرات کا کیا بنا۔ٹی وی انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا پوری قوم ملک میں امن اور دہشت گردی کا خاتمہ چاہتی ہے کیونکہ اس جنگ سے ملک کو معاشی طور پر بھی اربوں روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔ جنگ سے دہشت گردی ختم ہونی ہوتی تو ہم اس کی حمایت کرتے۔ میں 2004ء سے سن رہا ہوں دہشت گردوں کی کمر توڑ دی گئی ہے لیکن دہشت گرد کیا کر رہے ہیں وہ سب کے سامنے ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا میں وزیر اعظم بنتا تو اقتدار کے پہلے ہفتے ہی فوج کو پیچھے ہٹاتا اور مذاکرات شروع کر دیتا لیکن موجودہ حکمرانوں نے 7 ماہ سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود کچھ نہیں کیا۔ انہوں نے کہا جب حکومت مذاکرات اور آپریشن کے درمیان میں پھنس جائے تو پھر دہشت گردوں کے حملوں پر فوج کا ردعمل درست اقدام ہے مگر جنگ سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا میں نے طالبان کا دفتر کھولنے کی بات صرف اس وجہ سے کی تاکہ مذاکرات کرنے اور نہ کرنیوالے گروپ واضح ہو جائیں اور اگر دفتر کھول دیا جاتا تو مذاکرات میں بہت آسانی ہو جاتی۔
امریکا سے کیا مانگیں! کالم نگار | ڈاکٹر تنویر حسین
امریکا سے کیا مانگیں!
کالم نگار | ڈاکٹر تنویر حسین
امریکا جن حکومتوں میں مداخلت کرتا ہے، انکے حکمرانوں سے گا ہے گا ہے پوچھتا رہتا ہے کہ مانگ کیا مانگتا ہے؟ مثال کے طور پر عراق کے صدر نورالمالکی سے پوچھتا ہے کہ مانگ کیا مانگتا ہے تو نورالمالکی کہتے ہیں کہ ہمیں خوراک چاہیے، اسلحہ چاہیے اور دیگر ضروریات زندگی چاہیں۔ اس طرح امریکا جب صدر کرزئی سے پوچھتا ہے کہ مانگ کیا مانگتا ہے تو کرزئی صاحب کہتے ہیں کہ ہمیں تحفظ چاہیے، اسلحہ چاہیے اور خوراک چاہیے۔ اسی طرح پاکستانی حکمرانوں سے امریکا نے جب پوچھا کہ مانگ کیا مانگتا ہے تو انہوں نے بھی فرمایا ہو گا کہ ہمارے پہلے والے پیسے دے دیں، اسلحہ دیدیں، ٹیکنالوجی دیدیں۔ حالانکہ امریکہ سے مانگے کی ایک ہی چیز ہے جو اس میرے دوست کیساتھ انہیں آنیوالے واقعہ سے واضح ہو سکی ہے۔ میرا دوست ائیر پورٹ پر پہنچا فقیر نے کہا۔ اللہ کے نام پر کچھ دو۔ ہمارے دوست نے ایک لمحے میں جذباتی انداز میں اپنی جیب سے پانچ سو روپے نکال کر دے دیے۔ دوسرے لمحے اسے خیال آیا کہ اسکی جیب تو خالی ہو چکی ہے۔ اسی دوران میں فقیر کی آواز آئی۔ ’’بچہ! مانگ کیا مانگتا ہے‘‘۔ دوست نے کہا۔ ’’میرا پانچ سو لوٹا دیں‘‘۔ اب ہمارے ملک کے حالات ایسے ہو گئے ہیں کہ محسوس ہوتا ہے کہ ہم اپنی توانائیاں اور دانائیاں کہاں ضائع کر رہے ہیں۔ ہمیں اتنے چرکے لگ رہے ہیں، اتنے زخم لگ رہے ہیں کہ گنے ہی نہیں جا رہے۔ ہم مسلمانوں میں ایک خرابی مدت سے چلتی آ رہی ہے کہ ہم اپنی توانائیاں ان کاموں میں صرف کرتے ہیں،جن کے ثمرات ہمیشہ ہماری بربادیوں کی صورت میں نکلتے ہیں۔ ہم نے کبھی آپس میں ایک ہونے ، بھائی چارے قائم کرنے اور مخلص رہنے کا کبھی عمل تجربہ نہیں کیا۔ جب انگریزوں نے برصغیر میں قدم رکھا تو ان دوررس نگاہوں نے بھانپ لیا کہ مسلمان ایک دوسرے کیساتھ مخلص نہیں ہوتے۔ یہاں کے بادشاہ، شہزادے، وزیر، مشیر اور سپہ سالار تخت و تاج کیلئے ایک دوسرے کا خون بہانے پر تل جاتے ہیں۔ مسلمانوں کو انہیں کمزوریوں کے پیش نظر چند ہزار انگریزوں نے کروڑوں لوگوں کو اپنی غلامی کے شکنجے میں کس لیا۔ ہماری صفوں میں سے میر جعفر اور میر صادق آسانی سے مل جاتے ہیں۔ ایران عراق سالہا سال تک ایک دوسرے کاخون بہاتے رہے اور ایک دور سے کی اینٹ سے اینٹ بجاتے رہے۔ خون مسلمانوں کا بہا، سکون و اطمینان مسلمانوں کا غارت ہوا۔ اسلحہ غیروں کا بکا اور خوش حالی کا پھل غیروں کے صحن میں ٹپکا۔ جب امریکا نے صدام سے کہا تو میرے پیچھے پیچھے چل، دیکھ اردگرد کے ممالک تیرے پیچھے پیچھے پھریں گے۔ چودھراہٹ کے دروازے الگ کھلیں گے۔ صدام نے پہلا نوالہ کویت کا لیا۔ امریکا کو کویت اور سعودی عرب کی دولت دونوں ہاتھوں سے لوٹنے کا بہت بڑا پراجیکٹ مل گیا۔ عراق، افغانستان، لیبیا، مصر، شام کی تصویروں کیساتھ ہم اپنے ملک پاکستان کی موجودہ تصویر دیکھیں تو یہ ایک متخرک تصویر ہے، جو امریکا کا ساتھ دینے کیساتھ ساتھ چل رہا ہے ہمارے ملک میں خون بہنے کی رفتار تیز ہو گئی ہے۔ بنوں اور آراے بازار پنڈی اور اسی سے مماثلت رکھتے اور کئی سانحات واقعات خون کے بہائو کی تیزی کی گواہی دے رہے ہیں۔ افغانستان کے بارے میں مشہور تھا کہ یہاں کبھی امن نہیں ہوا۔ پاکستان کو بھی افغانستان نمبر ٹو بنا دیا ہے۔ ہم امریکا پر ملبہ فورا ڈالتے ہیں لیکن ہم مسلمانوں میں آپس میں کتنا سلوک، اتحاد اور خلوص ہے۔ ہمیں یہ تو علم ہے کہ ہندو ہندو کا دوست ہے اور انگریز انگریز کا دوست ہے لیکن عالم اسلام ایک دوسرے کو کتنا دوست ہے؟ کتنا ہمدرد ہے؟ ہمارا خدا ایک، ہمارے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک اور ہماری کتاب ایک لیکن ہم آپس میں ایک نہیں ہوتے۔ امریکا کسی ملک کی شامت لاتا ہے تو دوسرا ملک کہتا ہے کہ اسکی جلدی شامت لائو اب جی چاہتا ہے کہ امریکا ہم سے پوچھے کہ مانگ کیا مانگتا ہے تو ہم کہیں ہمارا وقار، ہماری سالمیت، ہماری صلاحیت، ہمارا امن و سکون اور مرد مومن ضیاء الحق سے پہلے والا پاکستان واپس لوٹا دے۔
پارلیمنٹ لاجز میں لڑکی لانے کے واقعہ میں کوئی صداقت نہیں : ڈی ایس پی !
پارلیمنٹ لاجز میں لڑکی لانے کے واقعہ میں کوئی صداقت نہیں : ڈی ایس پی !
ایک ذمہ دار پولیس افسر کی طرف سے ایسے بچگانہ بلکہ احمقانہ بیان پر ہم یا تو ہنس سکتے یا دانت پیس سکتے ہیں کیونکہ معلوم نہیں انہوں نے یہ بیان ہوش و حواس میں دیا ہے یا خود فراموشی کے کسی لمحے میں۔ میڈیا میں خبر آ چکی، دنیا جان چکی مگر نہیں پتہ چلا تو ان دو سینٹروں کو جنہیں معلوم نہیں ہو سکا کہ ان کے ساتھ گاڑی میں خاتون بھی ہے یا اس بیچارے ڈی ایس پی کو جو خود بھی اقرار کر رہا ہے کہ وہ سینٹروں کی گاڑی چیک نہیں کر سکتے مگر اصرار کر رہے ہیں ایسا کچھ نہیں ہوا۔ بقول شاعر …؎
کبھی کہا نہ کسی سے تیرے فسانے کو
نجانے کیسے خبر ہو گئی زمانے کو
تو قبلہ ڈی ایس پی صاحب اگر آپ کو زحمت نہ ہو تو بیان دینے سے قبل سکیورٹی کیمروں کی ریکارڈنگ چیک کر لیتے تو آپ کو بھی معلوم ہو جاتا کہ کس کی گاڑی سے کون برآمد ہوا ہے اور اب آپ کو پتہ چلنے کے بعد بیان سے نہ پھرنا پڑے۔ اس بات کا بھی خیال رکھیں کیونکہ لاہور میں اکثر تھانوں کی طرف سے پوسٹر لگے ہوئے ہیں ’’خبردار کیمرے کی آنکھ آپ کو دیکھ رہی ہے‘‘ بالکل اسی طرح لاجز میں لگے کیمرے کی آنکھ سب کچھ دیکھ رہی تھی اب اگر کسی نے یہ فلم چلا دی تو ’’پھر نہ کہنا ہمیں خبر نہ ہوئی‘‘
انٹرنیٹ پر تیز ترین رفتار سے ڈیٹا منتقل کرنیکا تجربہ
انٹرنیٹ پر تیز ترین رفتار سے ڈیٹا منتقل کرنیکا تجربہ
لندن (بی بی سی اردو) لندن میں ایک ٹیسٹ کے دوران براڈ بینڈ پر تیز ترین رفتار سے ڈیٹا منتقل کیا گیا جس سے موجودہ انفراسٹرکچر کے ذریعے ڈیٹا کو مزید موثر انداز میں منتقل کرنے کی امید پیدا ہوئی ہے۔ الکاٹیل لیوسنٹ اور بی ٹی نے کہا ان کے مشترکہ ٹیسٹ کے دوران ڈیڑھ ٹیرا بائٹس کی رفتار سے ڈیٹا منتقل کیا گیا جو کہ 44 ان کمپریسڈ ہائی ڈیفینیشن فلموں کو ایک سیکنڈ میں منتقل کرنے کے لیے کافی ہے۔ یہ ٹیسٹ مرکزی لندن میں بی ٹی ٹاور اور اپسوِچ کے درمیان 410 کلو میٹر لنک پر کیا گیا تاہم صارفین تک ان کے ثمرات پہنچنے میں ابھی چند سال لگیں گے۔ ڈیٹا منتقل کرنے کی تیز ترین رفتار کا مظاہرہ موجودہ فائبر کیبل پر کیا گیا جو برطانیہ اور باقی ترقی یافتہ دنیا میں پہلے سے نصب ہے جس کا مطلب ہے تیزی سے ڈیٹا منتقل کرنے کے لیے انفراسٹرکچر کا مہنگا اپ ڈیٹ نہیں کرنا پڑے گا۔
بھارت کی آئی سی سی ایونٹس کے بائیکاٹ کی دھمکی
بھارت کی آئی سی سی ایونٹس کے بائیکاٹ کی دھمکی
ممبئی(سپورٹس ڈیسک )بھارتی کرکٹ بورڈ نے اپنی اجارہ داری کیلئے ٹرائیکا مسودے کی عدم منظوری پرآئی سی سی ایونٹس کے بائیکاٹ کی دھمکی دے دی۔ بھارتی کرکٹ بورڈ نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کوخط کے ذریعے مطلع کیا ہے کہ اگرمجوزہ ورکنگ گروپ پوزیشن کی تجویز کو مسترد کیا گیا تو وہ آئندہ آئی سی سی ایونٹ میں شرکت نہیں کرینگے۔ دبئی میں28 جنوری کو آئی سی سی کے دوروزہ اجلاس میں ایسا مسودہ پیش ہونے جا رہا ہے جس کی منظوری کے بعد آئی سی سی پربھارت، انگلینڈ اورآسٹریلیا کو اہم معاملات میں ترجیح حاصل ہوگی۔
یہ دانشور صحافی --- آزمائش یا سزا ---؟ کالم نگار | طیبہ ضیاءچیمہ ....(نیویارک)
یہ دانشور صحافی --- آزمائش یا سزا ---؟
کالم نگار | طیبہ ضیاءچیمہ ....(نیویارک)
کچھ اینکرز اور صحافیوں کو خود ساختہ دانشور بننے کا شوق ہے۔ سیاسی ٹاک شوز سے اول و آخر عالمانہ وعظ کے بغیر ان کا شو مکمل نہیں ہوتا۔ اچھی گفتگو علم میں اضافہ کا باعث ہے مگر دین میں اپنی مرضی کی تاویل پیش کرنے کا حق انہیں کس نے دیا ہے؟ ایک معروف کالم نگار اور اینکر صاحب دہشت گردی میں شہید ہونے والے شہریوں اور صحافیوں کے ورثاء سے انٹرویو کر رہے تھے، پروگرام کے آخر میں موصوف بولے ’’انسان کو سب سے زیادہ پیار اپنے بچوں کے ساتھ ہوتا ہے، اسی لئے اللہ تعالیٰ نے کہا تھا کہ تم اس وقت تک میری محبت تک نہیں پہنچ سکتے جب تک اپنے مال اور اولاد سے زیادہ مجھے عزت و محبت نہ دو۔ اللہ تعالیٰ جب ناراض ہوتا ہے تو اس کی یہ نشانی ہے کہ آپ کی اولاد آپ سے چھیننی شروع کر دیتا ہے، مال آ پ سے چھین لیتا ہے، یہ نشانی ہے کہ قدرت ہمارے ساتھ خوش نہیں ہے، اللہ تعالیٰ کو راضی کرنا چاہتے ہیں تو اللہ تعالیٰ کو راضی کرنے والے کام کرنے ہوں گے۔‘‘ بظاہر باتیں بہت خوبصورت ہیں مگر ان تمام والدین کے دل چیرنے کے لئے کافی ہیں جاتی ہے جن سے ان کی اولادیں چھینی جا رہی ہیں۔ بقول نام نہاد دانشور صحافی کے اللہ تعالیٰ جسے سزا دینا چاہتا ہے اُس سے مال اور اولاد چھین لیتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہُوا کہ جن کی اولاد ابھی تک زندہ ہے، اللہ ان سے راضی ہے؟ ان اینکر صاحب پر بھی اللہ تعالیٰ راضی ہیں جو ابھی تک ان کے بچے سلامت ہیں۔ واہ --- موصوف نے کیا دانشمندانہ وعظ اور علمیت کا مظاہرہ فرمایا۔ پہلا حوالہ ہی غلط دیا۔ یہ فرمان نبی کریمؐ کا ہے کہ جب تک تم مجھے اپنے مال اور اولاد سے زیادہ محبت نہیں کرو گے تمہارا ایمان مکمل نہیں ہو سکتا۔ اولاد ’’چھیننے‘‘ کا لفظ استعمال کرنا بھی جہالت ہے۔ چیز مالک سے چھینی جاتی ہے جبکہ بندہ سر تا پا خدا تعالیٰ کا مقروض ہے۔ سب کچھ اسی کی امانت ہے، وہ جب چاہے واپس لے سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کسی سے چھینتا نہیں بلکہ اسے آزماتا ہے، جھنجھوڑتا ہے کہ اے بندے تمام نعمتیں میری عطا کی ہوئی ہیں، عارضی سامان دنیا ہے اور تُو نے اسے اپنی ملکیت سمجھ لیا؟ اللہ تعالیٰ مومنین کے لئے فرماتے ہیں ’’ان لوگوں پر جب کوئی مصیبت واقع ہوتی ہے تو کہتے ہیں ہم اللہ ہی کا مال ہیں اور اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں۔‘‘ بابا بلھے شاہ ؒ کہتے ہیں :
نہ کر بندیا میری میری
نہ تیری نہ میری
چار دناں دا میلہ
دُنیا فیر مٹی دی ڈھیری
اولاد اسی ربّ کی دی ہوئی عارضی نعمت ہے، جب چاہے واپس لے سکتا ہے مگر اسے سزا یا ’’چھیننا‘‘ کہنا ربوبیت کی توہین ہے۔ حضورؐ کی زندگی میں آپؐ کی تین جوان بیٹیاں اور دو کمسن بیٹے انتقال فرما گئے، آپؐ کا خاندان میدان کربلا میں شہید کر دیا گیا، نعوذ باللہ یہ سزا تھی؟ موصوف یہ فلسفہ ان والدین کو سُنا رہے تھے جن کے جوان بیٹے دہشت گردی کی نذر ہو گئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ جب کسی کو اپنے قریب کرنا چاہتا ہے تو اسے مال اور اولاد سے آزماتا ہے۔ حضرت علیؓ سے کسی نے پوچھا ’’یا امیرالمومنینؓ آزمائش اور سزا میں کیا فرق ہے؟ آپ نے فرمایا ’’تم پر جب کوئی مصیبت آئے اور وہ مصیبت تمہیں اللہ تعالیٰ کے قریب کر دے تو سمجھو آزمائش ہے اگر مصیبت تمہیں اللہ سے دور کر دے تو سمجھو سزا ہے۔‘‘ پاکستان میں سزا تو ان لوگوں کو مل رہی ہے جو ابھی تک آزمائشوں سے محفوظ ہیں اور خوف کی زندگی میں مبتلا ہیں کہ نہ جانے کب اولاد اور عیش و آرام چھن جائے۔ آج اگر میری زندگی میں دُکھ نہ ہوتے تو میرا اپنے خدا کے ساتھ دعا کا رشتہ کیسے بنتا۔ دعا میں شدت غم کی چنگاری سے پیدا ہوتی ہے، اسی لئے کہتے ہیں کہ مظلوم اور دُکھی کی بددعا سے ڈرو۔ ہم پیشہ ور کالم نگار نہیں ہیں، یہی وجہ ہے کہ روزانہ کالم کا پیٹ بھرنا ہمارے بس میں نہیں۔ موضوعات کی کمی نہیں بلکہ موضوع کا انتخاب کرنا مشکل ہے، موضوع پر قلم اُٹھانا اور اسے دلفریب لفظوں میں سجا کر پیش کرنے کا ہُنر نہیں آتا اور جذبات کی وقعت نہیں رہی۔ ایک وہ زمانہ تھا جب آنسوئوں سے بھری تحریریں دل چیر جاتی تھیں اور آج یہ زمانہ ہے کہ آنسو بھی شرمندہ ہیں۔ مسلمانوں کی دعائیں اور ان کے آنسو اس لئے بے اثر نہیں کہ اللہ سبحان تعالیٰ ان سے ناراض ہے، مصائب کا سبب بھی اللہ کی ناراضی کی وجہ سے نہیں بلکہ مسلمان خود ساختہ آزمائشوں میں مبتلا ہے، مسلمان نے اپنے ساتھ خود ظلم کیا ہے اور اس کی سزا بُھگت رہاہے۔ بلاناغہ لاشوں کے ڈھیر کی طرح بلاناغہ لکھے جانے والے کالم اور ٹاک شوز بھی روٹین بن چکے ہیں۔ اس پیشہ ورانہ جاب کے بغیر لوگوں کا کچن نہیں چل سکتا جب کہ سیاست اور صحافت کا دار و مدار لفظوں کے کھیل اور جذبات کے ہیر پھیر پر ہے! ان رئیس صحافیوں سے بھی کوئی پوچھے کہ ہمیشہ غریب صحافی ہی کیوں مارے جاتے ہیں؟ دہشت گردی کی بھینٹ چڑھنے والے ڈسکس کئے جاتے ہیں مگر شب و روز سٹریٹ کرائمز میں مارے جانے والے بے گناہوں کا بھی کوئی پُرسان حال ہے…؟
Thursday, 23 January 2014
خوشاب: قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 69 میں ضمنی انتخابات کے دوران ایکسپریس نیوز نے ٹھپہ مافیا کو بے نقاب کردیا۔
خوشاب: قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 69 میں ضمنی انتخابات کے دوران ایکسپریس نیوز نے ٹھپہ مافیا کو بے نقاب کردیا۔
خوشاب کے علاقے گولے والی کے ایک پرائمری اسکول میں حلقہ این اے 69 کے پولنگ اسٹیشن سے تقریباً 2 کلومیٹر دور کھیتوں میں بیٹھے ایک سیاسی جماعت کے 2 کارکن بیلٹ پیپر پر ٹھپے لگا رہے تھے کہ اس دوران ایکسپریس نیوز کے نمائندے نے دونوں کو پکڑنے کوشش کی تاہم دونوں افراد فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہوگئے۔ ایکسپریس نیوز کےنمائندے کو جائے وقوعہ سے بیلٹ پیپر کی کاپیاں اور ٹھپے بھی ملے ۔
حلقہ این اے 69 میں آج ہونے والے ضمنی انتخابات میں اصل مقابلہ مسلم لیگ (ن) کے عزیز ملک اور تحریک انصاف کے عمر اسلم کے درمیان ہے۔ اس حلقے سے عام انتخابات میں کامیاب ہونے والی سمیرا ملک کو بی اے کی ڈگری جعلی ثابت ہونے پر نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔
ہلا انڈر 19 ون ڈے، امام الحق کی سنچری نے پاکستان کو فتح دلادی
وکٹ کیلیے129 رنز کی شراکت قائم ہوئی، عبداللہ عادل اور مسلم مو
لاہور: انڈر19 ٹیموں کے پہلے ون ڈے میچ میں امام الحق کی سنچری نے پاکستان کو افغانستان کے خلاف8 وکٹ سے فتح دلا دی۔میزبان کو 3 میچزکی سیریز میں 1-0 سے برتری حاصل ہو گئی ہے،اوپنر نے2 چھکوں اور 15 چوکوں کی مدد سے ناقابل شکست106 رنز بنائے،گرین شرٹس نے181 کا ہدف31 ویں اوورز میں 2 وکٹ پر پورا کیا۔ تفصیلات کے مطابق آئندہ ماہ متحدہ عرب امارات میں شیڈول انڈر19 کرکٹ ورلڈ کپ کی تیاریوں کے سلسلے میں پاک افغان سیریز کا اہتمام کیا گیا ہے، پہلا ون ڈے گذشتہ روز قذافی اسٹیڈیم لاہور میں کھیلا گیا،اس موقع پرکسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے بچنے کیلیے سخت ترین سیکیورٹی انتظامات کیے گئے، قذافی اسٹیڈیم کے چاروں اطراف کی سڑکوں کو بیریئر لگا کر بند رکھا گیا تھا۔45 اوورز پر مشتمل مقابلے میں افغان کپتان ناصر احمد زئی نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔ٹیم مقررہ اوورز میں180 رنز بنا کر آئوٹ ہو گئی، حشمت اللہ نے 58 رنز کی عمدہ اننگز کھیلی، عثمان غنی 39 ، مسلم موسٰی 21 ، محمد مجتبٰی 15 اور ناصر احمدزئی 14 رنز کے ساتھ نمایاں رہے، کامران غلام حریف بیٹسمینوںکیلیے دہشت کی علامت ثابت ہوئے، انھوں نے 9اوورز میں28رنز دے کر 4کھلاڑیوں کو پویلین کا راستہ دکھایا، ظفر گوہر نے3 اور ضیا الحق نے ایک وکٹ حاصل کی۔ جواب میں قومی ٹیم نے ہدف 30.5 اوورز میں 2 وکٹ پر حاصل کر لیا،امام الحق نے2 چھکوں اور 15 چوکوں کی مدد سے ناقابل شکست106 رنز بنائے، سعود شکیل 53 رنز پر ناٹ آئوٹ رہے، دونوں کے درمیان تیسری سٰی نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔
برطانوی اخبارنے مصباح الحق کودنیائے کرکٹ کاسب سےعظیم کھلاڑی قرار دے دیا
لندن: برطانوی اخبار نے پاکستانی کپتان مصباح الحق کو مضبوط اعصاب کامالک اور دنیا کا سب سے باعزت کرکٹر قرار دیا ہے۔
برطانوی اخبار ٹیلی کی رپورٹ میں شارجہ ٹیسٹ میں سری لنکا کے خلاف فتح میں اہم کردار ادا کرنے پر پاکستانی کپتان کو دنیا کا سب سے عزت دار کرکٹر قرار دیا گیاہے۔ اس لسٹ میں آسٹریلوی کپتان مائیکل کلارک اور ویسٹ انڈین بلے باز شیونارائن چندرپال کا نام بھی شامل تھا، مصباح دور جدید کی کرکٹ کے ذہین اور مضبوط اعصاب والے کرکٹر ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مصباح الحق نے سری لنکن ٹیم پر حملے اور پھر3 پاکستانی کھلاڑیوں پراسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے الزام کے بعد بدترین حالات میں جس طرح ٹیم کی قیادت کی اگر لیجنڈ کرکٹر عمران خان بھی ہوتے توان کے لئے بھی پاکستانی ٹیم کی قیادت آسان نہ ہوتی، مصباح مشکل ترین ہدف کو حاصل کرنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں اور سری لنکا کے خلاف 302 رنز کا ہدف حاصل کرنے کے لئے ان کی اظہر علی کے ساتھ 109 رنز کی شراکت نے اہم کردار ادا کیا۔
Wednesday, 22 January 2014
لندن: برطانوی اخبار نے پاکستانی کپتان مصباح الحق کو مضبوط اعصاب کامالک اور دنیا کا سب سے باعزت کرکٹر قرار دیا ہے۔
لندن: برطانوی اخبار نے پاکستانی کپتان مصباح الحق کو مضبوط اعصاب کامالک اور دنیا کا سب سے باعزت کرکٹر قرار دیا ہے۔
برطانوی اخبار ٹیلی کی رپورٹ میں شارجہ ٹیسٹ میں سری لنکا کے خلاف فتح میں اہم کردار ادا کرنے پر پاکستانی کپتان کو دنیا کا سب سے عزت دار کرکٹر قرار دیا گیاہے۔ اس لسٹ میں آسٹریلوی کپتان مائیکل کلارک اور ویسٹ انڈین بلے باز شیونارائن چندرپال کا نام بھی شامل تھا، مصباح دور جدید کی کرکٹ کے ذہین اور مضبوط اعصاب والے کرکٹر ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مصباح الحق نے سری لنکن ٹیم پر حملے اور پھر3 پاکستانی کھلاڑیوں پراسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے الزام کے بعد بدترین حالات میں جس طرح ٹیم کی قیادت کی اگر لیجنڈ کرکٹر عمران خان بھی ہوتے توان کے لئے بھی پاکستانی ٹیم کی قیادت آسان نہ ہوتی، مصباح مشکل ترین ہدف کو حاصل کرنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں اور سری لنکا کے خلاف 302 رنز کا ہدف حاصل کرنے کے لئے ان کی اظہر علی کے ساتھ 109 رنز کی شراکت نے اہم کردار ادا کیا۔
ارفع کریم رندھاوا کی یاد میں!
14جنوری کو دنیا کی کم عمر ترین آئی ٹی ماہر کا اعزاز حاصل کرنے والی ارفع کریم رندھاوا کی دوسری برسی منائی گئی۔ اس موقعے پر ارفع کریم کی والدہ سمینہ امجد نے کراچی پورٹ ٹرسٹ کی جانب سے منعقدہ خصوصی تقریب اور اسکول طلباء کے لیے فیری سروس کے افتتاح کے موقعے پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ذریعے تعلیم کے شعبے میں انقلاب اور دیہی علاقوں میں علم کی روشنی پھیلانا ارفع کریم کا خواب تھا۔ ارفع کریم فاؤنڈیشن اس خواب کو حقیقت بنانے میں کوشاں ہے، انھوں نے کہا کہ ارفع کریم نے انٹرنیشنل فورم پر پاکستان میں تعلیم کے شعبے کی بہتری اور شعور اجاگر کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا اور وہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کو ذریعہ بنا کر ملک میں تعلیم عام کرنے کی خواہش مند تھی۔
انھوں نے ارفع کریم کی یاد میں کراچی پورٹ کی جانب سے تقریب کے انعقاد کو سراہا‘‘ کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو مر کر بھی امر ہو جاتے ہیں، ارفع کریم رندھاوا نے بھی جب دو سال قبل اس جہان فانی سے جہان ابدی کی جانب کوچ کیا تو وہ نہ صرف وطن عزیز بلکہ دنیا کی تاریخ میں بحیثیت دنیا کی کم عمر ترین آئی ٹی انجینئر کے بڑا نام پیدا کر کے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے زندۂ جاوید ہو گئی تھی۔ صرف نو سال کی کم عمری جس میں عام بچے کھیل کود میں مصروف و مشغول ہوتے ہیں، کمپیوٹر ٹیکنالوجی پر نہ صرف اپنی تمام ذہنی صلاحیتیں مرکوز کیں بلکہ انتہائی قابلیت و مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے ہم عصر طلبہ کو پیچھے چھوڑتے اور بازی لے جاتے ہوئے دنیا کی کم عمر ترین مائیکرو سافٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنل بننے کا اعزاز بھی حاصل کیا اور پوری دنیا میں اپنا سکہ منوایا۔ نہ صرف اپنا اور اپنے والدین و اہل خانہ کا بلکہ ملک و قوم کا نام بھی خوب روشن کیا اور پاکستان و اہل پاکستان کا سر فخر سے بلند کر دیا، سولہ سال کی عمر تک پہنچتے پہنچتے ارفع نے وہ شہرت حاصل کر لی جو کسی دوسرے کو ساری زندگی بھی نصیب نہیں ہوتی۔
ارفع کریم رندھاوا 2 فروری 1995ء کو صوبہ پنجاب کے شہر فیصل آباد کے ایک گاؤں رمدے میں پیدا ہوئیں، تین سال کی عمر میں اسکول جانا شروع کیا اور اپنی زندگی کی پہلی دہائی مکمل کرنے سے قبل ہی 2004ء میں دنیا کی سب سے کم عمر مائیکرو سافٹ سرٹیفائیڈ پروفیشنل ہونے کا اعزاز حاصل کرتے ہوئے پوری دنیا میں مقبولیت کی معراج حاصل کر لی، مائیکرو سافٹ کارپوریشن کی دعوت پر جولائی 2005ء میں ارفع کریم اپنے والد کے ہمراہ امریکا گئی۔ جہاں مائیکرو سافٹ کے چیئرمین بل گیٹس نے انھیں مائیکرو سافٹ سرٹیفائیڈ ایپلی کیشن کی سند عطا کی۔ ارفع نے اپنی خداداد صلاحیتوں سے کمپیوٹر کی دنیا میں وہ نام کمایا اور ایسا عالیشان عبور حاصل کیا کہ جس کے بدولت انتہائی کم عمری میں انھیں مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس جیسی عظیم شخصیت سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا۔ بل گیٹس جس کے بارے میں مشہور ہے کہ اگر اس کے دس ہزار ڈالر زمین پر گر جائیں تو وہ انھیں اس لیے نہیں اٹھا کہ جتنا وقت وہ ان ڈالرزکو اٹھانے میں صرف کرے گا اتنے وقت میں وہ ان ڈالرز سے کہیں زیادہ کما لیگا ۔ اس مصروف ترین شخصیت نے کہ جس کے پاس کسی کو دینے کے لیے ایک سیکنڈ کا وقت بھی نہیں ہوتا، ارفع کریم سے دس منٹ کی خصوصیت ملاقات کی اور ارفع کریم کی صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے ان کی بھرپور حوصلہ افزائی کی، جو یقیناً نہ صرف ارفع کریم اور اس کے والدین بلکہ پورے پاکستان کے لیے بڑے اعزاز و فخر کی بات تھی۔
اس ملاقات میں ارفع کو بل گیٹس کے ساتھ ناشتے کا شرف بھی حاصل ہوا۔ 2006ء میں ارفع کو دوبارہ مائیکرو سافٹ کے ہیڈ کوارٹر میں جانے کا اعزاز بھی حاصل ہوا۔ صرف دس سال کی عمر میں انھوں نے پرائڈ آف پرفارمنس بھی حاصل کیا جس کے حصول کے لیے لوگ ساری ساری عمر گزار دیتے ہیں، ارفع کریم نعت خوانی اور بحث و مباحثہ جیسے اہم شعبوں میں بھی کسی سے کم نہ تھیں، ان شعبوں میں بھی بے مثال صلاحیتوں کے اعتراف میں انھیں صدارتی ایوارڈ، مادر ملت جناح طلائی تمغے اور سلام پاکستان یوتھ ایوارڈ 2005ء سے بھی نوازا گیا۔ نومبر 2006ء میں ارفع کریم نے مائیکرو سافٹ کے زیر اہتمام بارسیلونا میں ہونے والی کانفرنس میں شرکت کی اور وطن عزیز کا نام خوب روشن کیا، اس کم عمر گوہر نایاب سے اگر زندگی وفا کرتی تو نامعلوم وہ اور کتنے ہی کارنامے سرانجام دیتی اور کتنے ہی اعزازات اس کا اور اس ملک و قوم کا مقدر بنتے۔
ارفع کریم فخر ملک و قوم تھیں، وہ 2012ء میں 26 دن تک کومے میں رہنے کے بعد 14جنوری بروز ہفتہ کو لاہور کے سی ایم ایچ اسپتال میں اﷲ کو پیاری ہو گئی تھیں۔ 14 جنوری کی شب تقریباً9 بج کر 50 منٹ پر اچانک ارفع کریم کی افسوسناک موت کی خبر نے پوری قوم کو صدمے سے نڈھال کر دیا، 22 دسمبر 2011ء کو ارفع کریم اپنے گھر میں تھی کہ اچانک مِرگی کا دورہ پڑا، انھیں فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا اس دوران انھیں اچانک دل کی تکلیف بھی لاحق ہو گئی اور وہ کومے میں چلی گئیں۔ 2 جنوری کو بل گیٹس نے ارفع کے خصوصی علاج کے لیے ذاتی دلچسپی لیتے ہوئے ان کے والدین سے رابطہ کیا اور امریکی ڈاکٹروں کا ایک پینل بنایا جو ویڈیو کانفرنس کے ذریعے پاکستانی ڈاکٹروں کو اپنے مشورے دے رہا تھا۔ بل گیٹس نے ڈاکٹرز کو ہدایات کی کہ ارفع کریم کے علاج و معالجے کے لیے کوئی کسر نہ اٹھا رکھی جائے اور ہر ممکن اقدامات بروئے کار لائے جائیں۔ چنانچہ ان ڈاکٹروں نے سر توڑ کوشش کی کہ ارفع کی زندگی کو بچایا جا سکے۔ 9 جنوری کو ارفع کی حالت میں قدرے بہتری کے آثار نمودار ہوئے تاہم عارضی ثابت ہوئے، پھر وہی ہوا جو اﷲ کو منظور تھا اور فرشتہ اجل نے مزید مہلت نہ دی، کومے کے دوران ارفع کریم کے دماغ کو شدید نقصان پہنچا اور بالآخر وہ اپنے خالق حقیقی سے جا ملی۔ عدم سے وجود اور وجود سے پھر عدم ہی اس کائنات کی سب سے بڑی حقیقت ہے اور موت کے آگے انسان بے بس ہے۔ دنیا میں جتنے بھی متنفس اور ذی روح ہیں سب نے بالآخر فنا ہونا اور اپنے رب کی طرف پلٹ جانا ہے۔ ارفع بھی رب کے پاس چلی گئی لیکن مائیکرو سافٹ کی تاریخ پر ان منٹ نقوش چھوڑ گئی۔
مائیکرو سافٹ ٹیکنالوجی اور کمپیوٹر کے علوم پر ارفع کریم نے جو حیرت انگیز دسترس حاصل کی تھی انھیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے حکومت نے بعد از مرگ لاہور کا آئی ٹی پارک اور کراچی کا آئی ٹی سینٹر ارفع کریم کے نام سے منسوب کر دیا۔
یہ ہماری غفلتیں اور کوتاہیاں ہی ہیں کہ آج نہ صرف پاکستان بلکہ پورا عالم اسلام سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں بہت پیچھے اور مغرب کا محتاج ہے۔ 57 اسلامی ممالک اور آبادی، دنیا کی مجموعی آبادی کا ایک تہائی، افرادی قوت کے ساتھ ساتھ قدرتی وسائل کی بے بہا دولت سے ہم سرشار و مالا مال ہیں تاہم آج پوری مسلم امہ ایسے قابل حکمران سے محروم ہے جو اس افرادی طاقت اور قدرتی عطیات و وسائل کا درست سمت میں استعمال کرتے ہوئے ہمیں دنیا کی ترقی یافتہ ممالک و اقوام کی صف میں لا کھڑا کرے، پچھلے زمانے میں بادشاہ و حکمران علماء و فضلاء کی قدر افزائی کرتے، ان سے مشاورت کر کے فائدہ اٹھائے، اپنے دربار میں خاص جگہ دیتے اور اہم عہدوں پر فائز کرتے، آپ دیکھیے بنو عباس میں عہد ہارون الرشید، مسلمانوں نے سائنس و ٹیکنالوجی اور علوم و فنون کے میدان میں کیسے کیسے کارہائے نمایاں انجام دیے اور مسلم امہ کی علمی و ادبی اور سائنسی ترقی کس عروج پر تھی ایک وہ دور تھا اور ایک آج کا دور ہے کہ جب حکمران علماء و فضلاء سے بہت دور رہتے اور مزید دور ہوتے چلے جا رہے ہیں چنانچہ پھر نتیجہ بھی سب کے سامنے ہے، آج پورا عالم اسلام، سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں پسماندہ اور حسرت و یاس کی تصویر ہے اور کامیابی، ترقی اور عروج ہمیں منہ چڑا رہے ہیں اور ہم مغرب کے غلام ہیں۔ ایسے موقع پر ارفع جیسی جوہر قابل اور گوہر نایاب کی کمی شدت سے محسوس ہوتی اور بڑی یاد آتی ہے، خاص طور پر ان کی برسی آبدیدہ کر دیتی ہے۔
ہم سب کے ہیں‘ ہمارا کوئی نہیں
صحافت
ملک کا چوتھا ستون ہے‘ پہلا ستون عدلیہ ہے‘ دوسرا مقننہ (پارلیمنٹ) ‘تیسرا انتظامیہ (بیورو کریسی) اور چوتھا صحافت۔ ملک میں انصاف کی صورتحال آپ کے سامنے ہے‘ آپ کے ساتھ زیادتی ہو جائے‘ آپ ظلم کا شکار ہوں یا پھر آپ جرائم پیشہ افراد کا ٹارگٹ بن جائیں‘ آپ کو اس ملک میں انصاف نہیں مل سکے گا‘ یہ ایک دلچسپ ملک ہے‘ ہمارے ملک میں مقتول کے لواحقین کو بھی وکیل ہائر کرنا پڑتا ہے اور مظلوم انصاف تک پہنچتے پہنچتے خود بھی مقتول ہو جاتے ہیں‘ ہمارے ملک کا قانون چور پکڑنے کے لیے نہیں بنا‘ یہ چور کو تحفظ دینے کے لیے بنایا گیا تھا چنانچہ آپ عدلیہ کے ستون کو بھول جائیے‘ پارلیمنٹ دوسرا ستون ہے مگر آپ اس کی حالت سے بھی بخوبی واقف ہیں جس ملک کے پارلیمنٹیرینز کی ڈگریاں جعلی نکلتی ہوں‘ جس کے بارہ فیصد ارکان پارلیمنٹ کے پاس نیشنل ٹیکس نمبر نہ ہوں‘جس کے ارکان پارلیمنٹ پر کرپشن کے الزامات لگتے ہوں‘ جس کی مقننہ کے لیڈرز تمام بڑے فیصلے پارلیمنٹ سے باہر کرتے ہوں اور پارلیمنٹ محض ربڑ اسٹیمپ ہو اور جس پارلیمنٹ میں وہ وزیراعظم قدم نہ رکھنا چاہتا ہو جو اس پارلیمنٹ کی وجہ سے وزیراعظم بنا ہو‘ آپ اس کی حیثیت کا اندازہ کر سکتے ہیں‘ پاکستان میں بدقسمتی سے آمریت جمہوریت سے زیادہ ڈیلیور کرتی رہی لہٰذا آپ اس ستون کو بھی بھول جائیے‘ انتظامیہ تیسرا ستون ہے‘ یہ ستون انصاف میں تاخیر اور پارلیمنٹ کی کمزوری کی نذر ہو گیا‘ سرکاری ملازمین ریاست کے ملازم ہوتے ہیں لیکن یہ آہستہ آہستہ حاکم وقت کے چاکر بن گئے‘ یہ حکومتوں کے کالے کوے سفید کرتے رہتے ہیں یا پھر سیاستدانوں کی خواہشوں کے گندے پوتڑے دھوتے رہتے ہیں‘ سرکاری افسر کو افسر سرکار بناتی ہے لیکن یہ بستہ گیری سیاستدانوں کی کرتے ہیں‘ یہ سچ ہے‘ ہمارے انتظامی نظام میں آج بھی اچھے‘ نیک اور ایماندار افسر موجود ہیں‘ یہ نظام اگر ابھی تک رینگ رہا ہے تو اس کی وجہ یہ ایماندار اور نیک لوگ ہیں‘ میں ایسے چند افسروں سے واقف ہوں جو آج بھی سرکاری خزانے سے چائے نہیں پیتے‘ دفتر کے کاغذ سے ذاتی پرنٹ آؤٹ نہیں لیتے اور بچوں کو سرکاری گاڑی استعمال نہیں کرنے دیتے مگر یہ لوگ آٹے کا نمک ہیں اور اب رہ گیا ریاست کا چوتھا ستون یعنی صحافت۔
میں صحافت کو قطعاً نیکی‘ ایمانداری یا فرض شناسی کا مینار قرار نہیں دوں گا‘ ہمارے شعبے میں بھی کالی بھیڑیں موجود ہیں‘ اس تالاب میں بھی گندی مچھلیاں تیر رہی ہیں مگر اس کے باوجود یہ ستون مضبوط بھی ہے اور اس پر لوگوں کا اعتماد بھی قائم ہے‘ آپ دل پر ہاتھ رکھ کر جواب دیجیے‘ کیا لوگ انصاف لینے کے لیے‘ بیورو کریسی کی تلوار سے بچنے کے لیے اور ارکان اسمبلی کے مظالم سے محفوظ رہنے کے لیے میڈیا کا سہارا نہیں لیتے‘ کیا میڈیا پارلیمنٹ‘ بیورو کریسی اور عدلیہ کو متحرک نہیں کرتا اور کیا یہ ملک کا واحد ایسا شعبہ نہیں جس نے پورے ملک کو باندھ رکھا ہے‘ جو ملک کے اتحاد‘ استحکام اور مضبوطی کا ضامن ہے‘ ملک میں جج‘ افسر اور سیاستدان اپنا وقار کھو بیٹھے ہیں لیکن میڈیا کا احترام آج بھی باقی ہے‘ لوگ میڈیا ورکرز سے آج بھی محبت کرتے ہیں‘ یہ انھیں دعائیں بھی دیتے ہیں‘ ہم عوام کی خوشیوں میں باجے کی حیثیت رکھتے ہیں اور غم میں آنسوؤں کی۔
اللہ کے کرم سے ہمارے بغیر خوشیاں مکمل ہوتی ہیں اور نہ ہی دکھ اور حکومت اور عوام دونوں اس حقیقت سے واقف ہیں مگر مجھے اس کے باوجود محسوس ہوتا ہے‘ ملک کے اس چوتھے ستون کو بھی توڑنے کی کوشش ہو رہی ہے‘ حکومتیں کل تک صحافیوں کو خریدنے کی کوشش کرتی تھیں‘ ملک کی ہر جماعت‘ ہر حکومت کے اپنے اپنے صحافی ہوتے تھے‘ پاکستان پیپلز پارٹی اقتدار میں آتی تھی تو ان کے ذاتی صحافی چھلانگ لگا کر پہلی صف میں آ بیٹھتے تھے‘ یہ صدارتی جہازوں میں بھی سوار ہوتے تھے اور ہیلی کاپٹروں میں بھی‘ یہ پلاٹس بھی پاتے تھے اور ٹھیکے اور پرمٹ بھی۔ پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت آتی تھی تو ان کے صحافی پہلی صف میں فروکش ہو جاتے تھے‘ ان صحافیوں میں کچھ سورج مکھی صحافی بھی ہوتے تھے‘ یہ پیپلز پارٹی کے دور میں ’’جئے بھٹو‘‘ بن جاتے تھے اور ن لیگ کے دور میں ’’میاں دے نعرے وجن دے‘‘ ہو جاتے تھے لیکن الیکٹرانک میڈیا آنے کے بعد یہ لوگ فارغ ہو گئے اور صحافت کا کریکٹر مضبوط ہوتا چلا گیا یہاں تک کہ صحافیوں بالخصوص بڑے‘ با اثر اور رائے ساز صحافیوں کو خریدنا مشکل ہو گیا‘ صحافی اینکروں نے اپنی دنیا آباد کی اور یہ ڈرے‘ متاثر ہوئے اور لالچ میں آئے بغیر رائے سازی کا کام کرتے گئے‘ آج یہ صحافی اور ان کا میڈیا ملک کا بااثر ترین طبقہ ہے‘ یہ لوگوں کی سوچ کے زاویے بدل دیتے ہیں اور یہ بات باقی تینوں ستونوں کے لیے قابل قبول نہیں چنانچہ یہ اب چوتھے ستون کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ملک میں اب تک 74 صحافی مار دیے گئے‘ صحافتی تنظیموں نے اس پر شور کیا مگر حکومتوں نے صحافیوں کی حفاظت کے لیے کچھ نہیں کیا‘ بلوچستان کے بعض علاقوں میں پریس کلبوں کو تالے لگ چکے ہیں اور صحافی نقل مکانی پر مجبور ہیں لیکن صوبائی اور وفاقی حکومت نے کچھ نہ کیا‘ صحافیوں کو دھمکیاں ملتی رہیں‘ صحافی اغواء بھی ہوئے‘ ان پر تشدد بھی ہوا‘ ہمارے دوست عمر چیمہ کے ساتھ کیا ہوا؟ ملک کی مختلف سیاسی جماعتیں صحافیوں کو بدنام کرنے کے لیے سوشل میڈیا پر بھی کمپین چلاتی ہیں‘ صحافیوں کے جعلی سکینڈل بھی بنائے جاتے ہیں اور انھیں دھمکی آمیز ٹیلی فون کالز بھی ملتی ہیں‘ مجھے ساہیوال سے دھمکیوں اور گالیوں بھرے ایس ایم ایس اور فون آتے تھے‘ میں نے ایف آئی آر درج کرائی لیکن ملزم گرفتار نہ ہو سکا اور صحافیوں کے فون بھی ٹیپ ہوتے ہیں مگر شکایت کے باوجود حکومتوں نے کچھ نہیں کیا‘ حکومتیں میڈیا کو معاشی دباؤ میں لانے کے لیے اشتہارات کو بھی بطور دباؤ استعمال کررہی ہیں‘ یہ پسندیدہ میڈیا ہاؤسز کو اشتہارات کا زیادہ کوٹہ دیتی ہیں اور ناپسندیدہ اخبارات اور چینلز کے اشتہارات کے بل روک لیتی ہیں‘ اس رقم کے ذریعے چینلز کو بلیک میل کیا جا رہا ہے‘ سیاسی جماعتیں اینکر پرسنز اور کالم نگاروں کو جانبدار ثابت کرنے کی کوشش بھی کرتی ہیں.
آپ کو جو صحافی پسند نہ آئے یا آپ کو اس کا سوال اچھا نہ لگے‘ آپ اسے بڑے آرام سے بلیک میلر‘ بھارتی جاسوس یا غدار قرار دے دیتے ہیں اور ہم اس ظلم کے خلاف ایف آئی آر تک درج نہیں کرا سکتے‘ ملک میں پچھلے تین ماہ سے دو بڑے میڈیا ہاؤسز کے درمیان جنگ چل رہی ہے‘ ہمارے ایک ساتھی اینکر پرسن نے ملک کے سب سے بڑے میڈیا ہاؤس پر سنگین الزام لگائے‘ ٹیلی ویژن پر اس میڈیا ہاؤس کو یہودی ایجنٹ بھی کہا گیا اور بھارتی ایجنٹ بھی‘ میڈیا ہاؤس پر ٹیکس چوری کا الزام بھی لگ رہا ہے‘ دوسری طرف سے اینکر پرسن کے خلاف ایف آئی آر درج کرا دی گئی ہے اور عدالتوں میں مقدمے بھی دائر ہو چکے ہیں‘ یہ جنگ دو ماہ سے چل رہی ہے لیکن حکومت مداخلت کر رہی ہے اور نہ ہی عدالتیں فیصلہ کر رہی ہیں‘ فریقین عدالت میں پیش ہوتے ہیں اور جج اگلی تاریخ دے دیتے ہیں‘ میری عدلیہ سے درخواست ہے آپ ان مقدمات کا ترجیحی بنیادوں پر فیصلہ کریں‘ الزام لگانے والا سچا ہے تو ملزمان کے خلاف فیصلہ دیں اور اگر ملزمان بے قصور ہیں تو الزام دینے والے کو سزا دیں تا کہ یہ معاملہ نبٹ سکے اور میڈیا بدنام نہ ہو‘ عدالت کی تاخیر اس تماشے کو ہوا دے رہی ہے‘ یہ معاملہ بگڑتا چلا جا رہا ہے‘ حکومت کو بھی چاہیے‘ یہ میڈیا کے لیے ثالثی کمیشن بنائے اور یہ کمیشن اس نوعیت کے تنازعوں کو فوری طور پر حل کر دے تا کہ ملک کا نقصان نہ ہو۔
یہ سارے معاملات اپنی جگہ پر لیکن اب میڈیا پر حملے بھی شروع ہو چکے ہیں‘ ایکسپریس کراچی کے دفتر پر چھ ماہ میں تین حملے ہوئے‘ تیسرے حملے میں ہمارے تین ساتھی شہید ہو گئے‘ اس سانحے پر پورے ملک کے پریس کلب اور صحافتی تنظیمیں سراپا احتجاج ہیں‘ یہ جلسے بھی کر رہی ہیں اور جلوس بھی نکال رہی ہیں‘ ہم اینکرز آر آئی یو جے اور پی ایف یو جے کی کال پر بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر پروگرام کر رہے ہیں لیکن صحافیوں اور میڈیا کے دفاتر کو سیکیورٹی دینا تو دور حکومت ہمیں تسلی تک نہیں دے رہی‘ وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید کے سوا کسی وفاقی وزیر نے ایکسپریس سے اظہار افسوس نہیں کیا‘ حکومت کا کوئی وزیر‘ کوئی نمایندہ صحافیوں کے احتجاج میں شامل نہیں ہوا‘ حکومت کے کسی کارندے کو شہداء کے لواحقین سے ملاقات کی توفیق بھی نہیں ہوئی‘ ہم صحافی فوج‘ پولیس اور ایف سی کے شہداء کے لیے پھول رکھتے ہیں‘ ان کے لیے موم بتیاں بھی روشن کرتے ہیں اور ان موم بتیوں اور پھولوں کو کوریج بھی دیتے ہیں مگر ہمارے ساتھیوں کے لیے کسی نے پھول رکھے اور نہ ہی موم بتیاں جلائیں۔ ایم کیو ایم جنرل پرویز مشرف کی عیادت کے لیے پندرہ سو گلدستے لے کر اے ایف آئی سی پہنچ جاتی ہے‘ پاکستان مسلم لیگ ق اور ایم کیو ایم مل کر جنرل مشرف کے لیے احتجاج کرلیتی ہیں لیکن ہمارے لیے کسی کو احتجاج کرنے کی توفیق ہوئی اور نہ ہی اظہار افسوس کی اور وزیر داخلہ چوہدری نثار فوج سے اظہار افسوس کے لیے چلے جاتے ہیں مگر یہ شہید صحافیوں کو انسان اور پاکستانی نہیں سمجھتے‘ یہ تمام حالات کیا ثابت کرتے ہیں‘ یہ ثابت کرتے ہیں ملک کے تمام ادارے چوتھے ستون کو توڑنے کی کوشش کررہے ہیں‘ ہمیں طالبان بھی مار رہے ہیں اور طالبان سے لڑنے والے بھی‘ ہمارے لیے دونوں برابر ہیں‘ دونوں ایک جیسے ہیں‘ ہم سب کے ہیں لیکن ہمارا کوئی نہیں۔
شوکت عزیز نے دوست ملک کو شہریت کیلئے درخواست دی ہے:خواجہ آصف لاہور (معین اظہر سے) گورنر پنجاب کے ملٹری سیکرٹری کی طرف سے بھجوائے جانے والے احکامات سول بیورو کریسی نے ماننے سے انکار کر دیا اور گورنر سیکرٹریٹ کو 63 لاکھ، 42 ہزار ، 390 روپے کے وفاقی حکومت کے ہیلی کاپٹر کے استعمال کے بل واپس بھجواتے ہوئے ہدایات کی کہ ملٹری سیکرٹری کی بجائے گورنر کے سیکرٹری برائے سول افیئرز کیس کو بھجوائیں۔ گورنر سیکرٹریٹ کے ذمہ وفاقی حکومت کے ہیلی کاپٹر اور طیارہ جو گورنر پنجاب سابقہ نے استعمال کیا کے پیسے وفاقی حکومت نے فوری طور پر ادا کرنے کے احکامات جاری کئے جس پر ملٹری سیکرٹری نے چیف سیکرٹری پنجاب کو کیس بھجوایا کہ پیسے جاری کر دئیے جائیں جس پر سیکرٹری خزانہ نے اس پر اعتراضات لگا کر گورنر سیکرٹریٹ کو سمری واپس بھجوا دی۔ تفصیلات کے مطابق گورنر پنجاب کے ملٹری سیکرٹری نے ایم ایس جی (ایم 75) نمبر سمری چیف سیکرٹری پنجاب کو بھجوائی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ گورنر پنجاب کے پاس اختیار ہے کہ وہ ائیر کرافٹ لے سکتا ہے۔گورنر ہاﺅس کی طرف سے سپیشل جہاز کی درخواست محکمہ سروسز جنرل ایڈمنسٹریشن کو کی گئی تھی لیکن جہاز نہ ملنے کی وجہ سے وفاقی حکومت سے وقتاً فوقتاً درخواست کی جاتی رہی جس پر 63 لاکھ روپے کا بل حکومت کی طرف سے فنڈز نہ ملنے کی وجہ سے واجب الادا ہے۔ 18 اپریل 2011ءکا 6لاکھ 47 ہزار 286 روپے، 11 جون 2011ءکا 10 لاکھ 10 ہزار 760 روپے۔ 30 جون 2011ءکو 3 لاکھ 28 ہزار 25 روپے، 19 مارچ 2012ءکا 12 لاکھ 93 ہزار 936 روپے، 7 مئی 2012ءکو 9 لاکھ 5 ہزار 275 روپے، 22 اکتوبر 2012ءکا 15 لاکھ 18 ہزار 385 روپے، 20 مارچ 2013ءکا 6 لاکھ 38 ہزار 720 روپے کا بل وفاقی حکومت کو ادا کرنا ہے۔ گزشتہ سال محکمہ سروسز جنرل ایڈمنسٹریشن نے یہ بل ادا کرنے سے انکار کر تے ہوئے گورنر سیکرٹریٹ کو کہا تھا کہ وہ اپنی بجٹ سے یہ بل ادا کریں۔ تاہم اب وفاقی حکومت سے فنڈز کی ادائیگی کے لئے شدید دبائہ ہے اسلئے گورنر سیکرٹریٹ کو60 لاکھ کے فنڈز بطور سپلیمنٹری گرانٹ فوری ادا کئے جائیں تاکہ وفاقی حکومت کے بقایا جات ادا کئے جائیں۔
شوکت عزیز نے دوست ملک کو شہریت کیلئے درخواست دی ہے:خواجہ آصف
لاہور (معین اظہر سے) گورنر پنجاب کے ملٹری سیکرٹری کی طرف سے بھجوائے جانے والے احکامات سول بیورو کریسی نے ماننے سے انکار کر دیا اور گورنر سیکرٹریٹ کو 63 لاکھ، 42 ہزار ، 390 روپے کے وفاقی حکومت کے ہیلی کاپٹر کے استعمال کے بل واپس بھجواتے ہوئے ہدایات کی کہ ملٹری سیکرٹری کی بجائے گورنر کے سیکرٹری برائے سول افیئرز کیس کو بھجوائیں۔ گورنر سیکرٹریٹ کے ذمہ وفاقی حکومت کے ہیلی کاپٹر اور طیارہ جو گورنر پنجاب سابقہ نے استعمال کیا کے پیسے وفاقی حکومت نے فوری طور پر ادا کرنے کے احکامات جاری کئے جس پر ملٹری سیکرٹری نے چیف سیکرٹری پنجاب کو کیس بھجوایا کہ پیسے جاری کر دئیے جائیں جس پر سیکرٹری خزانہ نے اس پر اعتراضات لگا کر گورنر سیکرٹریٹ کو سمری واپس بھجوا دی۔ تفصیلات کے مطابق گورنر پنجاب کے ملٹری سیکرٹری نے ایم ایس جی (ایم 75) نمبر سمری چیف سیکرٹری پنجاب کو بھجوائی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ گورنر پنجاب کے پاس اختیار ہے کہ وہ ائیر کرافٹ لے سکتا ہے۔گورنر ہاﺅس کی طرف سے سپیشل جہاز کی درخواست محکمہ سروسز جنرل ایڈمنسٹریشن کو کی گئی تھی لیکن جہاز نہ ملنے کی وجہ سے وفاقی حکومت سے وقتاً فوقتاً درخواست کی جاتی رہی جس پر 63 لاکھ روپے کا بل حکومت کی طرف سے فنڈز نہ ملنے کی وجہ سے واجب الادا ہے۔ 18 اپریل 2011ءکا 6لاکھ 47 ہزار 286 روپے، 11 جون 2011ءکا 10 لاکھ 10 ہزار 760 روپے۔ 30 جون 2011ءکو 3 لاکھ 28 ہزار 25 روپے، 19 مارچ 2012ءکا 12 لاکھ 93 ہزار 936 روپے، 7 مئی 2012ءکو 9 لاکھ 5 ہزار 275 روپے، 22 اکتوبر 2012ءکا 15 لاکھ 18 ہزار 385 روپے، 20 مارچ 2013ءکا 6 لاکھ 38 ہزار 720 روپے کا بل وفاقی حکومت کو ادا کرنا ہے۔ گزشتہ سال محکمہ سروسز جنرل ایڈمنسٹریشن نے یہ بل ادا کرنے سے انکار کر تے ہوئے گورنر سیکرٹریٹ کو کہا تھا کہ وہ اپنی بجٹ سے یہ بل ادا کریں۔ تاہم اب وفاقی حکومت سے فنڈز کی ادائیگی کے لئے شدید دبائہ ہے اسلئے گورنر سیکرٹریٹ کو60 لاکھ کے فنڈز بطور سپلیمنٹری گرانٹ فوری ادا کئے جائیں تاکہ وفاقی حکومت کے بقایا جات ادا کئے جائیں۔پاکستان چین سے 13 ارب ڈالر کے تین جوہری پلانٹس حاصل کریگا : امریکی اخبار واشنگٹن کو تشویش لاحق
پاکستان چین سے 13 ارب ڈالر کے تین جوہری پلانٹس حاصل کریگا : امریکی اخبار واشنگٹن کو تشویش لاحق
واشنگٹن (آئی این پی) امریکی اخبار”وال اسٹریٹ جرنل “نے کہاہے کہ پاکستان کا چین سے13ارب ڈالر کے مزید تین بڑے جوہری پاور پلانٹس کے حصول کی بات چیت کا عمل جاری ہے، تین جوہری پاور پلانٹس کا یہ معاہد ہ گزشتہ برس کراچی میں ان دو چینی ری ایکٹرکی تعمیر کے معاہدے کے علاوہ ہے،وزیر اعظم ڈاکٹر نواز شریف کابینہ کے اجلاس میں ان تین جوہری پلانٹس کا ذکر کر چکے، تاہم اب تک اسے پبلک نہیں کیا گیا ، تین نئے جوہری پلانٹس پنجاب میں لگائیں جائیں گے ، جگہ کا تعین کیا جارہا ہے،2030تک پاکستان کاجوہری پاور پلانٹس سے8800میگاواٹ بجلی حاصل کرنے کا ہدف ہے۔منگل کوامریکی اخبار”وال اسٹریٹ جرنل نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ اگر یہ معاہد ہ طے پا گیا تو پاکستان میں بجلی کا شدید بحران ختم ہو جائے گا، اس کے ساتھ علاقائی اتحادی چین سے پاکستان کا تعلق مزید مضبوط ہو گا۔چین پاکستان جوہری تجارت کے معاہدے سے واشنگٹن کے کان کھڑے ہو چکے ہیں۔وزیر اعظم نواز شریف نے رواں ماہ کابینہ کے اجلاس میں بھی بتایا تھا کہ چین کے ساتھ تین مزید جوہری پلانٹس لینے کی بات کی جا رہی ہے۔حکام کے مطابق تین نئے جوہری پلانٹس ملک کے مرکزی حصے پنجاب میں لگائیں جائیں گے جس کے لئے حکام جگہ کا تعین کر رہے ہیں۔ تاہم ان تین مزید جوہری پلانٹس کو اب تک عوام میں سامنے ظاہر نہیں کیا گیا۔ اس وقت پاکستان جوہری پاور پلانٹس سے750میگاواٹ حاصل کر رہا ہے۔ 2016تک جوہری توانائی 14سو میگاوٹ تک پہنچ جائے گی۔ کراچی کے دو پلانٹس 11سو میگاواٹ اس کے علاوہ ہوں گے۔چین واحد ملک ہے جو پاکستان کو جوہری پلانٹس فراہم کرنے پر راضی ہے۔چینی جوہری صنعت حکام کا کہنا ہے کہ چین کے علاوہ دنیا کے کسی ملک سے بھی پاکستان کو جوہری پلانٹس کے لئے وسیع پیمانے پر حمایت ملنا مشکل ہے۔پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے چیئر مین کا کہنا ہے کہ 2030تک پاکستان کاجوہری پاور پلانٹس سے8800میگاواٹ بجلی حاصل کرنے کا ہدف ہے۔ رپورٹ کے مطابق بجلی کے بحران کا خاتمہ ڈاکٹر نواز شریف کی اولین ترجیح ہے۔ توانائی کی کمی معاشی نمو اور پاکستان کو تشدد اور اقتصادی بدحالی کے بھنور سے نکلنے میں رکاوٹ ہے،بجلی کی کمی کے خاتمے کے لئے کوئلہ ، پن بجلی اور نیوکلیائی توانائی پلانٹس کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ اخبار کے مطابق عالمی ادارہ نیوکلیئر سپلائرز گروپ جس کا چین بھی رکن ہے ان ممالک کو جوہری ٹیکنالوجی یا ایندھن پر پابندی عائد کرتاہے جس نے این پی ٹی پر دستخط نہیں کئے، پاکستان نے اس معاہدے پر دستخط نہیں کئے۔ سینئر امریکی عہدیدار نے تازہ ترین ری ایکٹروں کی منصوبہ بندی کے بارے میں کہا کہ جوہری سپلائر گروپ کے ضابطوں کے تحت ہمیں اس پر تحفظات ہیں، یہ امریکہ اور چین کا بھی مسئلہ ہے۔ چین کا موقف ہے کہ پاکستان کے ساتھ جوہری تجارت اس گروپ کے رکنیت سے پہلے کی ہے بھارت نے این پی ٹی پر دستخط نہیں کئے لیکن 2005میں امریکہ بھارت سول جوہری معاہدے سے جوہری مواد درآمد کرنے کے لئے بھارت کو چھوٹ دی جا رہی ہے۔ پاکستانی قانون ساز کا کہنا ہے کہ بھارت امریکہ جوہری معاہدہ امتیازی تھایہ چین کے خلاف بھارت کو سہارا دینے کے لئے کیا گیا تھا۔ پاکستان کے نزدیک امریکہ بھارت سول جوہری معاہدہ فوجی مضمرات رکھتا ہے،یہ معاہدہ بھارت کو عالمی منڈی سے یورینیم حاصل کرنے اور جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے لئے اس کی آزادانہ افزودگی کی اجازت دیتا ہے۔
شریف برادران نے بہت عزت دی اصل مسئلہ نیشنل فرنٹ سے معاہدے کی خلاف ورزی ہے:ممتازبھٹو
شریف برادران نے بہت عزت دی اصل مسئلہ نیشنل فرنٹ سے معاہدے کی خلاف ورزی ہے:ممتازبھٹو
لاڑکانہ(آئی این پی) مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما سابق وزیر اعلیٰ سندھ ممتاز علی بھٹو نے وزیر اعظم نواز شریف سے اختلافات کے باعث (ن) لیگ میں شامل ہونے والے سندھ نیشنل فرنٹ کے رہنماﺅں کے پارٹی عہدے چھوڑنے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ شریف برادران نے ہمیں بہت عزت دی ‘ اصل مسئلہ سندھ نیشنل فرنٹ سے معاہدے کی خلاف ورزی اور پیپلوں سے ستائے عوام کی داد رسی نہ ہونا ہے‘ (ن) لیگ کی حکومت نے پی پی پی کی کرپشن کے کڑے احتساب کا عوام سے کیا گیا وعدہ پورا نہیں کیا‘ سندھ بالخصوص لاڑکانہ کے عوام (ن) لیگی حکومت کی طرف سے وعدے پورے نہ کرنے پر سخت ناراض ہیں۔ منگل کو اپنے آبائی گاﺅں میر پور بھٹو میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ممتاز بھٹو نے کہا کہ ہم شخصی طو رپر ان کے شکر گزار رہیں گے لیکن سندھ نیشنل فرنٹ سے کئے گئے وعدوں کے پورا نہ ہونے اور کرپٹ عناصر کیخلاف موثر کارروائی نہ ہونے کی وجہ سے عوام اب بہت زیادہ ناراض ہیں اور ہمارے پاس ان کی ناراضگی کا کوئی جواب نہیں۔تعمیر و ترقی اور لیڈی ولنگڈن ہسپتال کا ملال کالم نگار | بیدار سرمدی
تعمیر و ترقی اور لیڈی ولنگڈن ہسپتال کا ملال
کالم نگار | بیدار سرمدی
بجھی ہوئی دھڑکنوں کو خوں دے کے پھر جگا دیں
اٹھو چلو اس اداس بستی کو حوصلہ دیں
Subscribe to:
Comments (Atom)

