پاکستان چین سے 13 ارب ڈالر کے تین جوہری پلانٹس حاصل کریگا : امریکی اخبار واشنگٹن کو تشویش لاحق
واشنگٹن (آئی این پی) امریکی اخبار”وال اسٹریٹ جرنل “نے کہاہے کہ پاکستان کا چین سے13ارب ڈالر کے مزید تین بڑے جوہری پاور پلانٹس کے حصول کی بات چیت کا عمل جاری ہے، تین جوہری پاور پلانٹس کا یہ معاہد ہ گزشتہ برس کراچی میں ان دو چینی ری ایکٹرکی تعمیر کے معاہدے کے علاوہ ہے،وزیر اعظم ڈاکٹر نواز شریف کابینہ کے اجلاس میں ان تین جوہری پلانٹس کا ذکر کر چکے، تاہم اب تک اسے پبلک نہیں کیا گیا ، تین نئے جوہری پلانٹس پنجاب میں لگائیں جائیں گے ، جگہ کا تعین کیا جارہا ہے،2030تک پاکستان کاجوہری پاور پلانٹس سے8800میگاواٹ بجلی حاصل کرنے کا ہدف ہے۔منگل کوامریکی اخبار”وال اسٹریٹ جرنل نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ اگر یہ معاہد ہ طے پا گیا تو پاکستان میں بجلی کا شدید بحران ختم ہو جائے گا، اس کے ساتھ علاقائی اتحادی چین سے پاکستان کا تعلق مزید مضبوط ہو گا۔چین پاکستان جوہری تجارت کے معاہدے سے واشنگٹن کے کان کھڑے ہو چکے ہیں۔وزیر اعظم نواز شریف نے رواں ماہ کابینہ کے اجلاس میں بھی بتایا تھا کہ چین کے ساتھ تین مزید جوہری پلانٹس لینے کی بات کی جا رہی ہے۔حکام کے مطابق تین نئے جوہری پلانٹس ملک کے مرکزی حصے پنجاب میں لگائیں جائیں گے جس کے لئے حکام جگہ کا تعین کر رہے ہیں۔ تاہم ان تین مزید جوہری پلانٹس کو اب تک عوام میں سامنے ظاہر نہیں کیا گیا۔ اس وقت پاکستان جوہری پاور پلانٹس سے750میگاواٹ حاصل کر رہا ہے۔ 2016تک جوہری توانائی 14سو میگاوٹ تک پہنچ جائے گی۔ کراچی کے دو پلانٹس 11سو میگاواٹ اس کے علاوہ ہوں گے۔چین واحد ملک ہے جو پاکستان کو جوہری پلانٹس فراہم کرنے پر راضی ہے۔چینی جوہری صنعت حکام کا کہنا ہے کہ چین کے علاوہ دنیا کے کسی ملک سے بھی پاکستان کو جوہری پلانٹس کے لئے وسیع پیمانے پر حمایت ملنا مشکل ہے۔پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے چیئر مین کا کہنا ہے کہ 2030تک پاکستان کاجوہری پاور پلانٹس سے8800میگاواٹ بجلی حاصل کرنے کا ہدف ہے۔ رپورٹ کے مطابق بجلی کے بحران کا خاتمہ ڈاکٹر نواز شریف کی اولین ترجیح ہے۔ توانائی کی کمی معاشی نمو اور پاکستان کو تشدد اور اقتصادی بدحالی کے بھنور سے نکلنے میں رکاوٹ ہے،بجلی کی کمی کے خاتمے کے لئے کوئلہ ، پن بجلی اور نیوکلیائی توانائی پلانٹس کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ اخبار کے مطابق عالمی ادارہ نیوکلیئر سپلائرز گروپ جس کا چین بھی رکن ہے ان ممالک کو جوہری ٹیکنالوجی یا ایندھن پر پابندی عائد کرتاہے جس نے این پی ٹی پر دستخط نہیں کئے، پاکستان نے اس معاہدے پر دستخط نہیں کئے۔ سینئر امریکی عہدیدار نے تازہ ترین ری ایکٹروں کی منصوبہ بندی کے بارے میں کہا کہ جوہری سپلائر گروپ کے ضابطوں کے تحت ہمیں اس پر تحفظات ہیں، یہ امریکہ اور چین کا بھی مسئلہ ہے۔ چین کا موقف ہے کہ پاکستان کے ساتھ جوہری تجارت اس گروپ کے رکنیت سے پہلے کی ہے بھارت نے این پی ٹی پر دستخط نہیں کئے لیکن 2005میں امریکہ بھارت سول جوہری معاہدے سے جوہری مواد درآمد کرنے کے لئے بھارت کو چھوٹ دی جا رہی ہے۔ پاکستانی قانون ساز کا کہنا ہے کہ بھارت امریکہ جوہری معاہدہ امتیازی تھایہ چین کے خلاف بھارت کو سہارا دینے کے لئے کیا گیا تھا۔ پاکستان کے نزدیک امریکہ بھارت سول جوہری معاہدہ فوجی مضمرات رکھتا ہے،یہ معاہدہ بھارت کو عالمی منڈی سے یورینیم حاصل کرنے اور جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے لئے اس کی آزادانہ افزودگی کی اجازت دیتا ہے۔
No comments:
Post a Comment