Tuesday, 7 January 2014

بنگلہ دیش : امریکہ اور اقوام متحدہ نے الیکشن نتائج مسترد کر دیئے‘ ہم تسلیم کرتے ہیں : بھارت

بنگلہ دیش : امریکہ اور اقوام متحدہ نے الیکشن نتائج مسترد کر دیئے‘ ہم تسلیم کرتے ہیں : بھارت

ڈھاکہ (نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں ) بنگلہ دیش کی تارےخ کے سب سے زےادہ متنازع انتخابات کے نتائج کا اعلان کر دیا گیا ہے جس کے مطابق حکمران جماعت عوامی لیگ نے اپوزیشن کے بائیکاٹ کے باعث 300مےں سے 232 نشستےں جےت کر ڈھونگ انتخابات مےں کامےابی حاصل کرلی، سیاسی و سماجی پارٹیوں اور عوام نے انتخابی نتائج کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کےا ہے کہ انتخابات دو بارہ کروائے جائیں اور ان میں تمام پارٹیوں کو نمائندگی دی جائے فراڈ الےکشن کے نتائج منسوخ کئے جائےں۔ اپوزیشن جماعتوں نے مزید دو دن کی ہڑتال کی کال دے رکھی ہے۔ دوسری طرف عالمی برادری نے عام انتخابات کو تسلےم کرنے سے انکار کر دےا ہے۔ امریکہ نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش کے انتخابات قابل اعتماد نہیں رہے۔ اقوام متحدہ نے بھی ان انتخابات کی توثیق کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ اپوزیشن کے بغیر انتخابات میں 20 فیصد پولنگ ہوئی۔ بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد نے کہا ہے کہ اپوزیشن تشدد ترک کر دے تو نئے انتخابات پر غور ہو سکتا ہے جبکہ ایوزیشن لیڈر خالدہ ضیاءنے مطالبہ کیا کہ مضحکہ خیز انتخابات کے نتائج کو منسوخ کیا جائے اور شفاف الیکشن کرائے جائیں۔ بھارت نے بنگلہ دیش کے متنازعہ الیکشن کے نتائج قبول کر لئے ہیں اور حسینہ واجد حکومت کو تعاون کا یقین دلایا ہے۔ الیکشن کمشن کے مطابق دسویں عام انتخابات میں صرف147 نشتوں پر ووٹنگ ہوئی جن میں سے 145 حکمران عوامی لیگ نے جیتیں۔ آٹھ نشستوں کے نتائج کا اعلان نہیں کیا گیا۔ 153نشستوں پر حکومتی جماعت کے امےدواروں کو پہلے ہی بلامقابلہ کامےاب قرار دےا جا چکا ہے۔حزب اختلاف نے انتخابی نتائج مسترد کرتے ہوئے آئندہ اڑتالیس گھنٹے تک ہڑتال کی اپیل کی ہے۔ غیرمعینہ مدت تک پہیہ جام گزشتہ ہفتے سے جاری ہے۔ واضح رہے اےک روز قبل مختلف شہروں میں پولنگ کے دوران پر تشدد واقعات میں 35افراد ہلاک اور جلاو¿ گھیراو¿ کے باعث چار سو پولنگ سٹیشنز پر پولنگ معطل کردی گئی تھی ، بنگلہ دیش مےں انتخابی مہم کے دوران اب تک سو سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ اپوزیشن جماعت بنگلہ دیش نیشنل پارٹی سمیت 20 جماعتوں نے الیکشن کا بائیکاٹ کےا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اپوزیشن بائیکاٹ کے سبب عوامی لیگ الیکشن تو جیت تو گئی ہے لیکن اس کی قانونی حیثیت پر سوالیہ نشان کھڑے ہوگئے ہیں، انتخابات کی نگرانی کے لئے امریکہ، یورپی ممالک اور دولت مشترکہ نے اپنے مبصرین بھیجنے سے پہلے ہی انکار کردیا تھا۔تجزیہ کاروں کے مطابق پرتشدد مظاہروں کے باعث عام انتخابات میں ٹرن آو¿ٹ انتہائی کم رہا۔ ان انتخابات کو ملکی تاریخ کے سب سے پرتشدد الیکشن قرار دیا جا رہا ہے۔ ایک پریزائیڈنگ افسر کے مطابق ان کے حلقے میں رجسٹرڈ 3334 ووٹرز میں سے صرف 700 ووٹ کاسٹ کئے گئے، بنگلہ دیشی میڈیا میں کہا جارہا ہے کہ کم ٹرن آو¿ٹ حکومت کو دوبارہ الیکشن کرانے پر مجبور کرسکتا ہے۔ الیکشن کمشن کے سیکرٹری محمد صادق نے بتایا کہ ملک بھر میں 18,000 میں سے 380 پولنگ سٹیشنز پر پولنگ شروع نہ ہوسکی۔عوامی لیگ نے بی این پی کو پرتشدد واقعات کا ذمہ دار ٹھہرایا جبکہ بعض اطلاعات کےمطابق اپوزیشن رہنما خالدہ ضیا مجازی طور پر اب بھی نظر بند ہیں۔ اپوزیشن کا یہ دیرینہ مطالبہ تھا کہ حسینہ واجد غیر جانبدار سیٹ اپ یعنی نگران حکومت کے بعد انتخابات کا اعلان کریں۔ بی این پی کے نائب سربراہ فخرالاسلام عالمگیر نے کہا ہے کہ ملک نے یہ قابلِ مضحکہ، بے معنی اور عالمی طور پر ناقابلِ قبول الیکشن کو مسترد کر دیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان میری ہارف نے کہا ہے کہ امریکہ کو بنگلہ دیش کے انتخابات پر مایوسی ہوئی ہے۔ تشدد کے واقعات کے بعد بہت کم ٹرن آﺅٹ رہا۔ یہ قابل اعتماد نہیں رہے۔ ہم تازہ آزادانہ پرامن اور منقصانہ انتخابات کی حوصلہ افزائی کرینگے۔ اس مقصد کیلئے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کی حوصلہ افزائی بھی کرینگے۔ امریکہ اور اقوام متحدہ نے ان انتخابات کو مسترد کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق نے کہا ہے کہ بانکی مون تشدد کے واقعات میں ہونے والے جانی نقصان پر بہت افسردہ ہیں انہوں نے بنگلہ دیش کی دونوں بڑی جماعتوں کو ہدف تنقید بنایا ہے بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد نے کہا ہے کہ دوبارہ الیکشن قانونی اور جائز ہیں اپوزیشن جماعتیں دہشت گردی کی کارروائیاں چھوڑ دیں تو ان سے مذاکرات ہو سکتے ہیں۔ اپوزیشن کی جماعتوں کے بائیکاٹ سے ان الیکشن کے قانونی جواز کے حوالے سے کوئی سوال پیدا نہیں ہوتا۔
4

No comments:

Post a Comment