عام آدمی پارٹی کے سینئر رہنما نے کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت کر دی‘ مقبوضہ کشمیر میں فوج کی تعیناتی پر ریفرنڈم کا مطالبہ
نئی ہلی (ایجنسیاں) بھارت میں عام آدمی پارٹی کے سینئر رہنما پرشانت بھوشن نے مقبوضہ کشمیر میں حق خودارادیت کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے مسئلہ کشمیر کا حل کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق نکالا جائے، مقبوضہ کشمیر میں فوج کی تعیناتی کے فیصلے کیلئے ریفرنڈم ہونا چاہیے، اگرکشمیری آزادی چاہتے ہیں تو انہیں طاقت کے زور پر نہ روکا جائے۔ پرشانت بھوشن نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں داخلی سلامتی کے لیے مسلح افواج کی تعیناتی پر حتمی فیصلہ ریفرنڈم کے ذریعہ کیا جانا چاہیے۔ ہماری پوری کوشش یہ ہونی چاہیے کہ دستور ہند کے دائرے میں رہتے ہوئے کشمیر کے عوام کی امنگوں کے مطابق یہ فیصلہ کیا جانا چاہیے کہ داخلی سلامتی کے لیے وہاں فوج رہے یا نہ رہے، بیرونی خطرات کے بارے میں فیصلہ تو وفاقی حکومت کرے گی لیکن کشمیریوں کی مرضی کے خلاف وہاں فوج نہیں رہنی چاہیے اور اس کے لیے ریفرنڈم کرایا جاسکتا ہے، کشمیری آزادی چاہتے ہیں تو انھیں طاقت کے زور پر نہیں روکا جانا چاہیے۔ دوسری جانب پرشانت کے اس بیان پر بھارتی میڈیا نے اپنی تمام توپوںکا رخ عام آدمی پارٹی کے سینئر رہنما کی جانب کرلیا ہے، عام آدمی پارٹی کے لیڈر اور وزیر اعلی اروند کیجریوال نے کہا کہ یہ پرشانت بھوشن کی ذاتی رائے ہے جس سے پارٹی کا کوئی سروکار نہیں ،انھوں نے کہا کہ پرشانت بھوشن نے جو کچھ کہا ہے پارٹی اس سے بالکل متفق نہیں ہے، فوج کو کہاں تعینات کیا جائے یہ فیصلہ خطرے کی نوعیت کی بنیاد پر کیا جانا چاہیے۔ عام آدمی پارٹی جمہوریت کے ایک ایسے ماڈل کی وکالت کرتی ہے جس میں تمام اہم فیصلے مقامی لوگوں کی رائے سے ہی کیے جائیں۔ بی جے پی نے سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مسٹر بھوشن حریت پسندوں کی زبان بول رہے ہیں پارٹی کے ترجمان مختار عباس نقوی نے کہا کہ یہ وہی زبان ہے جو حریت پسند استعمال کرتے ہیں، عام آدمی پارٹی کی حکومت کو باہر سے کانگریس کی حمایت حاصل ہے۔ وفاقی وزیر منیش تیواڑی نے کہا کہ یہ حساس موضوع ہے جس پر سوچ سمجھ کر بولنا چاہیے۔ دوسری جانب کجروال کے بیان پر کشمیری رہنما یاسین ملک نے کہا ہے کہ اقتدار میں آنے کے بعد پارٹی نے اپنی رائے بدل لی ہے۔ ادھر جماعت اسلامی ہند نے عام آدمی پارٹی کی حمایت کر دی ہے۔ جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل مولانا نصرت علی نے مرکزی شوریٰ کے اہم اجلاس کے بعد ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ انہوں نے اپنے کارکنوں سے اپیل کی ہے کہ وہ کانگریس امیدواروں کو نہیں بلکہ عام آدمی پارٹی کے امیدواروں کی حمایت کریں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت بھر میں مقیم مسلمانوں میں اب یہ سوچ پیدا ہو رہی ہے کہ وہ کانگرس سے متعلق اپنے موقف میں تبدیلی لائیں۔ سخت تنقید کے بعد پرشانت بھوشن نے ایک بیان میں کہا کہ عام آدمی پارٹی کا نظریہ ہے کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ حصہ ہے اور یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ میں اس نظرئیے سے اتفاق کرتا ہوں۔ ریفرنڈم کے ذکر سے یہ مطلب نہیں نکالا جانا چاہئے کہ ہم کشمیر کے الحاق پر ریفرنڈم کی بات کر رہے ہیں۔
نئی ہلی (ایجنسیاں) بھارت میں عام آدمی پارٹی کے سینئر رہنما پرشانت بھوشن نے مقبوضہ کشمیر میں حق خودارادیت کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے مسئلہ کشمیر کا حل کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق نکالا جائے، مقبوضہ کشمیر میں فوج کی تعیناتی کے فیصلے کیلئے ریفرنڈم ہونا چاہیے، اگرکشمیری آزادی چاہتے ہیں تو انہیں طاقت کے زور پر نہ روکا جائے۔ پرشانت بھوشن نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں داخلی سلامتی کے لیے مسلح افواج کی تعیناتی پر حتمی فیصلہ ریفرنڈم کے ذریعہ کیا جانا چاہیے۔ ہماری پوری کوشش یہ ہونی چاہیے کہ دستور ہند کے دائرے میں رہتے ہوئے کشمیر کے عوام کی امنگوں کے مطابق یہ فیصلہ کیا جانا چاہیے کہ داخلی سلامتی کے لیے وہاں فوج رہے یا نہ رہے، بیرونی خطرات کے بارے میں فیصلہ تو وفاقی حکومت کرے گی لیکن کشمیریوں کی مرضی کے خلاف وہاں فوج نہیں رہنی چاہیے اور اس کے لیے ریفرنڈم کرایا جاسکتا ہے، کشمیری آزادی چاہتے ہیں تو انھیں طاقت کے زور پر نہیں روکا جانا چاہیے۔ دوسری جانب پرشانت کے اس بیان پر بھارتی میڈیا نے اپنی تمام توپوںکا رخ عام آدمی پارٹی کے سینئر رہنما کی جانب کرلیا ہے، عام آدمی پارٹی کے لیڈر اور وزیر اعلی اروند کیجریوال نے کہا کہ یہ پرشانت بھوشن کی ذاتی رائے ہے جس سے پارٹی کا کوئی سروکار نہیں ،انھوں نے کہا کہ پرشانت بھوشن نے جو کچھ کہا ہے پارٹی اس سے بالکل متفق نہیں ہے، فوج کو کہاں تعینات کیا جائے یہ فیصلہ خطرے کی نوعیت کی بنیاد پر کیا جانا چاہیے۔ عام آدمی پارٹی جمہوریت کے ایک ایسے ماڈل کی وکالت کرتی ہے جس میں تمام اہم فیصلے مقامی لوگوں کی رائے سے ہی کیے جائیں۔ بی جے پی نے سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مسٹر بھوشن حریت پسندوں کی زبان بول رہے ہیں پارٹی کے ترجمان مختار عباس نقوی نے کہا کہ یہ وہی زبان ہے جو حریت پسند استعمال کرتے ہیں، عام آدمی پارٹی کی حکومت کو باہر سے کانگریس کی حمایت حاصل ہے۔ وفاقی وزیر منیش تیواڑی نے کہا کہ یہ حساس موضوع ہے جس پر سوچ سمجھ کر بولنا چاہیے۔ دوسری جانب کجروال کے بیان پر کشمیری رہنما یاسین ملک نے کہا ہے کہ اقتدار میں آنے کے بعد پارٹی نے اپنی رائے بدل لی ہے۔ ادھر جماعت اسلامی ہند نے عام آدمی پارٹی کی حمایت کر دی ہے۔ جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل مولانا نصرت علی نے مرکزی شوریٰ کے اہم اجلاس کے بعد ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ انہوں نے اپنے کارکنوں سے اپیل کی ہے کہ وہ کانگریس امیدواروں کو نہیں بلکہ عام آدمی پارٹی کے امیدواروں کی حمایت کریں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت بھر میں مقیم مسلمانوں میں اب یہ سوچ پیدا ہو رہی ہے کہ وہ کانگرس سے متعلق اپنے موقف میں تبدیلی لائیں۔ سخت تنقید کے بعد پرشانت بھوشن نے ایک بیان میں کہا کہ عام آدمی پارٹی کا نظریہ ہے کہ کشمیر بھارت کا اٹوٹ حصہ ہے اور یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ میں اس نظرئیے سے اتفاق کرتا ہوں۔ ریفرنڈم کے ذکر سے یہ مطلب نہیں نکالا جانا چاہئے کہ ہم کشمیر کے الحاق پر ریفرنڈم کی بات کر رہے ہیں۔
No comments:
Post a Comment