Tuesday, 24 December 2013

لاہور تینوں رب دیاں رکھاں

لاہور تینوں رب دیاں رکھاں
کالم نگار | عتیق انور راجہ

گو لاہور کا شمار دنیا کے خوبصورت ترین شہروں میں ہوتا تھا مگر پچھلی کئی دہائیوں سے ےہ حُسن نہ صرف ماند پڑ چکا تھا بلکہ دِن بدن اس کی حالت ابتر ہو رہی تھی۔ شہرگڑھوں ، بدبووں اور کھنڈروں کی تصویربن چکا تھا۔ہر شعبے کا نظام درہم برہم تھا۔مگر آج لاہور کو ایک سرے سے دیکھنا اور سروے کرنا شروع کریںتو بہت سی حیران کن اصلاحات نظر آتی ہیں مثلا ًآج لاہور پاکستان کا پہلا آرگنائزڈ پبلک ٹرانسپورٹ شہر ہے۔یہاں بس سٹاپ موجود ہیں۔وقت پر چلنے والی بسیں ہیں۔پھر لاہور کی صفائی ستھرائی کی بات کریں تو لاہور ہروقت خوبصورت پارک کا سا منظر دکھائی دیتا ہے۔شہر کے چوکوں اور دیواروں سے نامانوس بورڈاُتار کرجگہ جگہ پھولوں سے آرائش کردی گئی ہے اور اُنکی آنکھیں بھی حسین نظارے دیکھ کر سرشار رہتی ہیں۔علاوہ ازیں پہلے عید قرباں پرہفتوں بلکہ مہینوںلاہور کی سڑکیں ،گلیاں اور نالے بدبو سے بھرے رہتے تھے۔ لاہور چونکہ سیاسی حوالے سے بھی پاکستان کا اہم شہر ہے۔اور تمام سیاسی جماعتیںیہاں اجلاس ،جلوس اور طاقت کا مظاہرہ کرکے اپنی حیثیت منواتی ہیں۔دور کوئی بھی ہوپیپلزپارٹی کی حکومت ہو یا مسلم لےگ کی لاہور ہمےشہ سے سب کےلئے اہم رہا ہے۔اور لاہور نے ملکی سطح کے رہنماﺅں کو پذیرائی دی ہے ۔جناب عمران خان صاحب نے لاہور کی مال روڈ کومیدان بنایا ہے۔خبر نہیں اس کی صلاح انھےں کس نے دی ہے۔وہ لاہور میں بھی پنجاب والوں کی خامیاں نکالنے کی کاوش میں ہیں۔جس کے وزیراعلیٰ کے بارے میں خود ان کے اپنے وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ بھی پسندیدگی کا اظہار کرتے ہیںبلکہ ان کی پیروی کرنے کا عندیہ دے چکے ہیں۔اس کے علاوہ دیگر صوبوںکے لوگ بھی وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف صاحب جےسے وزیراعلیٰ کے لئے دعا کرتے ہےں۔ایسی صورت حال میں وہ پنجاب کو کس طرح تنقید کا نشانہ بنائیں گے۔جبکہ خیبر پختونخواہ کی حالت سب کے سامنے ہے۔

”وزیر اطلا عات و نشریات پرویزرشید صاحب نے اُن سے ایک سوال کیا تھا کہ کیا اُنھوں نے صوبہ خیبرمیں کرپشن کے خاتمے کےلئے کوئی ٹھوس اقدام کرلےا ہے۔ریوینیو اور ایکسائز ڈیپارٹمنٹ کےلئے ٹیکس چوروں کو گرفتارکیا۔بدعنوانی کے کتنے کیسزکا سُراغ لگایا اور اس حوالے سے کتنے افسران کے خلاف کاروائی بھی ہوئی ؟ذخیرہ اندوزوں اور منافع خوروں کے خلاف کیا کاروائی ہوئی اور ایس ۔ایچ۔او کے منتخب نظام کا وعدہ کیوں وفا نہ ہوا؟ “

توقع تھی کہ وہ لاہور اور خیبرپختونخواہ کا موازنہ کرتے ہوئے بتائیں گے کہ وہ کہاں کہاں پنجاب سے آگے ہےں اور ان کی ٹےم بشمول وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ پنجاب کی ٹےم سے کس قدر کارکردگی اور حکمت عملی میں بہتر ہے۔نیز پشاور جو خیبرپختونخواہ صوبے کا دارلحکومت ہے کی صفائی اور حُسن کےلئے کیا اقدامات ہوئے ہیں۔ پھر عمران خان صاحب سے ایک سوال ےہ بھی پوچھنے کی اجازت چاہتا ہوںکہ مینارِپاکستان کے شاندار جلسے کے موقع پر آپ کے دائیں بائیں جو لوگ کھڑے تھے وہ لوگ آج کہاں ہیں۔ آپ روز بروز ایک ناکام سیاست دان کے طور پر ابھرتے جارہے ہیں ۔آپ پہلے فیصلہ کرتے ہیں اور بعد میں سوچتے ہیں۔ اسی بات پر بہت سے دانش ور اور کالم نگار آپ سے قطع تعلق کر چکے ہیں۔خدارا لاہور کے امن اور حُسن کے پےچھے نہ پڑیں۔تنقید کا منطقی رستہ اختیار کریںاگر اسمبلیاں آپ کو پسند نہیں تو میڈیا کے ذرےعے اپنی بات کریں۔اب سڑکوں پر شوروغُل کا دور نہیں رہا۔خیبرپختونخواہ کے لوگوں کو لاہور میں لاکراحتجاج کرنے کی بجائے وہیں کرلےتے تو ٹرانسپورٹ کا خرچہ بھی بچ جاتا ۔کچھ لوگوں کا بلکہ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ خیبر پختونخواہ کی ناکامی کو چھپانے کے لےے اور بلدیاتی انتحابات میں حیثیت بہتر کرنے کے لےے لاہور کو ہدف بنایا گیا ہے۔مگر کیا کریں عوام اب باشعور ہوچکی ہے ۔اور انھیں اصل حقائق کی بھی خبر ہے مجھے اُن طاقتوں سے شدید نفرت ہے جو عمران خان صاحب کو بلاوجہ نعروں اور جذباتی بیان بازی میں اُلجھا کر انھیں اُن کے اصل مشن سے دور کررہی ہےں۔اور اُس کو اےک اناڑی سیاست دان کے طور پرپیش کرنے کی کاوش میں مصروف ہیں۔ بہرحال دعا ہے اللہ پاک لاہور سمیت پورے پاکستان کی حفاظت کرے ۔ کیونکہ کینیڈا کی برفباری سے تنگ مولانا طاہرالقادری بھی حرکت میں آچکے ہیں آخر مظلوم اور غریب عوام اپنے سخت حالات کے ساتھ ساتھ سخت سردی کب تک برداشت کریں گے۔اُن کی کھالوں سے کھےلنے والے اُن کے دوست ہیں یا دُشمن ہیں ؟ ےہ اُنھیں خود سوچنا ہے ۔

لاہور تیری رونقیں دائم آباد رہیں۔امین

No comments:

Post a Comment