Monday, 23 December 2013

پاکستان بھارت ویزہ فری آمدورفت کا فلسفہ


پاکستان بھارت ویزہ فری آمدورفت کا فلسفہ
کالم نگار | خواجہ ثاقب غفور

وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف بھارت سے دوستی‘ امن‘ تجارت اور دونوں ممالک کے درمیان ویزہ ختم کرنے کے خواہشات نما اعلانات کرکے عالمی طاقتوں کو پاکستان کے دوستی اور تجارت کے جذبات کا اظہار کرتے رہتے ہیں ہر ماہ وہ ایک مرتبہ بھارت دوستی کے ”یکطرفہ گیت“ گانے نظر آتے ہیں۔ زمینی صورت حال یہ ہے کہ بھارت نے دفاعی‘ اندرونی سلامتی‘ دہشت گردی کے مخصوص گروہوں کی سرپرستی بذریعہ افغانستانی ”را“ مراکز‘ ٹارگٹ کلنگ‘ بم دھماکوں‘ شیعہ سنی فسادات کرانے کے ملک بھر میں شیعہ سنی افراد و لیڈران کا قتل‘ سرحدی جھڑپوں‘ گولہ باری‘ پانی روکنے کے متعدد منصوبے‘ علیحدگی کی تحریکوں سے سازباز اور عالمی سطح پر پاکستان کے خلاف بہت بڑی میڈیا و پروپیگنڈہ خارجہ مہم کے علاوہ متعدد ”محاذوں“ کو کھول کر پاکستان کو ناکام ریاست اور بنانا BANANA STATE بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ ثبوت لینے ہوں تو بھارت کی پاکستان کی سلامتی کے خلاف منصوبوں اور عملی صورت گری کی متعدد رپورٹیں پرائم خفیہ اداروں کے ریکارڈ سے نکال کر 6 گھنٹے فلمیں اور فائلیں دیکھ لیں۔ مزید پوچھ گچھ مع ثبوت وہ خفیہ اداروں کے سابق سربراہان سے 2 تا 3 گھنٹوں کی الگ الگ ملاقاتوں سے حاصل کر سکتے ہیں تاکہ سابق 5 یا 6 ڈی آئی ایس آئی وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کو کم از کم 12 سال کے اندر پکڑے گئے ”را“ کے ایجنٹوں اور منصوبوں سے آگاہ کر سکیں۔ پھر وزیراعظم کو آسان معلوم ہو گا کہ وہ یہ فیصلہ کریں کہ بھارت سے کیسے معاملات چلانے ہیں!!

بھارت کے ساتھ ویزہ ختم کرکے بھارتیوں کے کراچی‘ لاہور‘ پشاور‘ کوئٹہ‘ گلگت‘ مظفر آباد‘ بلتستان کے شہروں اور اضلاع کے ساتھ کئی کئی شہروں میں آزادانہ نقل و حرکت ملکی سلامتی‘ قومی بقائ‘ سالمیت‘ یکجہتی و اتحاد‘ امن و سلامتی‘ دفاعی و ایٹمی اثاثوں کو خطرات میں ڈالنے کا ذریعہ بن سکتی ہے!! ہمارے دفاعی نظام اور عالمی سطح پر ”ساکھ“ کو ”را“ نے ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔ پانچ سال میں ہمارے مایہ ناز اداروں آئی ایس آئی اور ملٹری انٹیلی جنس نے ملک کی اینٹ سے اینٹ بجانے کے متعدد منصوبے ناکام بنائے اور کئی بہروپیوں‘ غیر ملکی ایجنٹوں کو پکڑا ہمارے دونوں سول‘ نیم فوجی اور فوجی خفیہ اداروں نے ملک اور بیرون ملک بڑے کامیاب آپریشن کئے اگر ویزہ کے بغیر تمام ملک میں بھارتی ایجنٹ 100 کاروباری سیکٹروں‘ تعلیم‘ صحت‘ ثقافت‘ فلم‘ ٹی وی‘ ادبائ‘ شعرائ‘ سیاحت‘ طلبہ کے مطالعاتی دوروں‘ برآمدات و درآمدات‘ افغان بھارت وسطی ایشیاءتجارتی روٹ‘ صنعتوں کے قیام‘ مصنوعات کی مارکیٹنگ اور کئی تجارتی صنعتی معاشی پروجیکٹوں کے لئے ویزوں کے بغیر پاکستان بھر میں پھیل گئے تو لامحالہ یہ ملکی سلامتی کو سنگین خطرات میں دھکیلنے کی عملاً کوشش ہو گی۔ یہ سلسلہ بھی بند کر دینا چاہئے کہ بھارتی قونصل خانے نئے نئے شہروں میں کھولے جائیں۔ جتنے ایسے بھارتی ویزہ دفتر کھولے جائیں گے بے تحاشا پیسہ ”را“ خرچ کرکے اپنے ”بندے“ بڑھاتے جائیں گے البتہ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی ”خواہشات“ نہ جانے کیوں یہ دیوار پر لکھا اور شہر شہر خون خراب نہ محسوس کر پاتی ہیں نہ نگاہیں ملک کو درپیش سکیورٹی خطرات کو بھانپ پاتی ہیں!

ویزہ کے بغیر بھارت سے سو بھیس ”بدل“ کر جاسوس آئیںگے ابھی تک تو آئی ایس آئی اور پاکستان رینجرز اور فرنٹیئر کانسٹیبلری F.C ملک بھر میں بارڈر‘ ٹرین‘ بس اور دوسرے ملکوں سے آنے والے کئی صحافی نما جاسوسوں‘ تعلیم صحت کے ”ماہرین“ کاروباری افراد‘ پھیرہ باز ٹرین گینگ‘ سرحدوں پر شراب‘ ہیروئن‘ منشیات کی آڑ میں بھارت کے لئے کام کرنے والے ایجنٹوں اور سرغنوں کو پکڑتے آئے ہیں پھر ایک لاکھ بھارتی شہریوں کے لئے کتنے خفیہ اہلکار درکار ہوں گے؟ کیا وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اتنے ”معصوم“ ہیں؟؟ خزانہ خالی‘ زرمبادلہ کے ذخائر نہ ہونے کے برابر اور ”محاذ“ دشمن کو اتنا بڑا دینے جا رہے ہیں یہ بھی ڈی جی آئی ایس آئی اور جنرل راحیل سے وزیراعظم معلوم کرکے ان کی دفاع وطن کی ضروریات پورا کر دیں اور آئی ایس آئی کو خصوصاً دل کھول کر رقم دیں جنہوں نے ”فقیر“ ہوتے ہوئے بھارتی ”را“ اور سی آئی اے (امریکی) کے کھربوں روپے کے بجٹ اور جدید جاسوسی آلات کے آگے پیشہ وارانہ طور پر ناقابل عبور ”پتھر“ (COUNTER) انٹیلی جنس رکھ دیا۔ ہمارے وزیراعظم کو ویزہ فری پاک بھارت سفر کے خواب کو حاصل کرنے کے لئے پہلے بھارت سے مقبوضہ کشمیر کا بڑا مسئلہ حل کرانا ہو گا۔ فی الحال یہ خیال ہی چھوڑ دیں!

No comments:

Post a Comment