Sunday, 22 December 2013

نیب نے 300 ہائی پروفائل کیس دوبارہ کھول دیے

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو نے پچھلی حکومت کی جانب سے متعدد سیاست دانوں اور بیوروکریٹس کے خلاف کرپشن کیسوں کو نظر انداز کرنے کی پالیسی تبدیل کرتے ہوئے تین سو سے زائد ہائی پروفائل کیس کھول دیے ہیں۔
نیب ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ جن سیاست دانوں کے خلاف یہ کیس کھولے گئے ہیں ان کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی، متحدہ قومی موومنٹ، پاکستان مسلم لیگ (قائد)، حتی کہ حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ (نواز) سے بھی ہے۔
ذرائع کے مطابق نیب کی اس پیش رفت سے ناہید خان، غلام مصطفٰی کھر، آفتاب احمد شیرپاؤ، اسلم بزنجو اور ن لیگ کی سابقہ حکومت میں کھلی کچھری سیل کے نگران خواجہ ریاض محمود کے خلاف کیس کھلے ہیں۔
نیب نے یہ اقدام ادارے کی 'زیر التوا مقدموں پر خصوصی کمیٹی' کی حالیہ سفارشات کی روشنی میں کیا۔
نیب کے ایک اعلٰی افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ان مقدمات پرپچھلے چار سالوں سے مختلف وجوہات کی بنا پر کوئی کارروائی نہیں کی جا سکی۔
'یہ مقدمات تاحال تحقیقاتی مراحل میں ہیں اور ان میں سے کوئی کیس اب تک کسی احتساب عدالت کو نہیں بھجوایا گیا'۔
خیال رہے کہ نیب کے سابق چیئرمین ایڈمرل فصیح بخاری نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ وہ سیاست دانوں کے خلاف زیر التوا مقدمے دوبارہ کھولنا چاہتے ہیں لیکن اس وقت کے صدر آصف علی زرداری نے انہیں ایسا نہ کرنے اور ان زیر التوا مقدموں کو دبائے رکھنے کی ہدایت کی تھی۔
اب نیب کی زیر التوا مقدموں پر خصوصی کمیٹی نے ادارے کے علاقائی ہیڈکواٹرز کو ایک سے چار ہفتے کا وقت دیتے ہوئے ان کیسوں پر مزید کارروائی کے حوالے سے اپنی رپورٹیں بھیجنے کا کہا ہے۔
وزیر اعظم نواز شریف، ان کے بھائی اور پنجاب کے وزیر اعلٰی شہباز شریف اور سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف مقدمات کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ادارے کے ترجمان نے بتایا کہ 'یہ مقدمے زیر التوا شمار نہیں ہوتے کیونکہ ان پر عدالتی کارروائی کی جا چکی ہے'۔
'ان مقدمات کو ایک دوسری کمیٹی دیکھ رہی ہے

No comments:

Post a Comment