یہ تو بہت بڑی زیادتی ہے اگر مقدمہ درج کرنا ہی ہے تو پھر 18 کروڑ پاکستانیوں کیخلاف درج کیا جائے جو مہنگائی اور بیروزگاری کیخلاف سراپا احتجاج ہیں، ہاں مراعات یافتہ طبقوں کو نکال دیں جو 10 یا 15 لاکھ ہیں باقی سب کو ملزم تصور کر لیں۔ عمران خان کے رہن سہن اور سٹائل سے تو اختلاف ہو سکتا ہے مگر مہنگائی کیخلاف آواز بلند کرنے سے کسی کو اختلاف نہیں کیونکہ اس چکی میں وہ سب پس رہے ہیں جن کو یہ حکمران ”عوام“ کہتے ہیں۔
بدقسمتی یہ ہے کہ ہمارے حکمرانوں، سیاستدانوں، تاجر و صنعتکاروں اور مراعات یافتہ طبقوں اور عوام کے رہن سہن میں زمین آسمان کا فرق ہے اسی سے اندازہ کر لیں یہ سب ایکڑوں پر پھیلے محلات میں اور عوام دو یا ڈیڑھ مرلے کے مکانات میں زندگی بسر کرتے ہیں پھر بھی امرا ٹیکس و بلز میں چوری کر کے بھی تمام سہولتوں سے فائدہ اٹھاتے ہیں، غریب تمام ٹیکس و بلز ادا کر کے بھی سہولتوں سے محروم رہتے ہیں۔ اب یہی دیکھ لیں عوام بیچارے پیدل، ویگنوں، اور بسوں میں دھکے کھا کر مال روڈ آئے اور عمران خان صاحب پراڈو کے شاہانہ جلوس میں بڑے کروفر کے ساتھ گھر سے نکل کر مال روڈ تک آئے۔ شاید وہ یہ بھی بھول گئے انقلاب اور تبدیلی کیلئے ماو¿زے تنگ کی طرح پیدل مارچ کرنا پڑتا ہے تب کہیں جا کر لاکھوں عوام اپنے پیدل قائدین کے شانہ بشانہ چل کر جانیں نثار کر کے نظام بدل دیتے ہیں ورنہ پراڈو کلچر والے تو پانی بھی غیر ممالک سے منگواکر پیتے ہیں جبکہ انقلاب کے راستے میں تو گندے جوہڑوں کا پانی نصیب ہوتا ہے۔ جب عوام اور رہنماﺅں میں اتنا فرق ہو گا تو پھر ملاپ کہاں ممکن۔
No comments:
Post a Comment