ون ڈے پرفارمنس پر ٹیسٹ ٹیمیں بنیں گی تو نتائج ایسے ہی ہوں گے‘ دبئی میں شکست پر سابق کرکٹرز کی تنقیدلاہور(سپورٹس رپورٹر) سابق ٹیسٹ کرکٹرز نے پاکستان ٹیم کی دبئی ٹیسٹ میں سری لنکا کے ہاتھوں شکست پر کا تمام ملبہ پاکستان کرکٹ بورڈ پر ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ ون ڈے کی پرفارمنس پر جب ٹیسٹ ٹیمیں بنیں گی تو نتائج ایسے ہی ہونگے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کی ناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے پاکستان نے سری لنکا کے خلاف ہوم سیریز جیتنے کا موقع گنوا دیا۔ شکست کی تمام ذمہ داری پاکستان کرکٹ بورڈ اور ٹیم مینجمنٹ پر عائد ہوتی ہے۔ سابق چیف سلیکٹر محمد الیاس کا کہنا تھا کہ جب ون ڈے کی پرفارمنس پر ٹیمیں بنائی جائیں گی تو نتائج اسی طرح کے حاصل ہونگے۔ سری لنکن باولرز نے بال کو ان اور آوٹ سوئنگ کیا ہے تو ہمارے باولرز ایسا کیوں نہیں کر سکے ہیں۔ اس کا جواب کون دے گا؟ عبدالرحمان کو ہر صورت دبئی ٹیسٹ کا حصہ ہونا چاہیے تھا لیکن ٹیم مینجمنٹ کے غلط فیصلوں کی وجہ سے پاکستان ٹیم دبئی ٹیسٹ ہار گئی۔ اگر اچھے فیصلے کیے گئے تو پاکستان ٹیم سیریز میں کم بیک کر جائے گی ورنہ سری لنکا پاکستان کی ہوم سیریز اپنے نام کر جائے گا۔ سابق ٹیسٹ کرکٹر باسط علی کا کہنا تھا کہ جب ٹیم میرٹ سے ہٹ کر بنائی جائے گی تو شکست کے سوا کچھ ہاتھ نہیں آئے گا۔ پاکستان نے سیریز جیتنے کا سنہری موقع ضائع کر دیا ہے، تیسرے ٹیسٹ میں ٹیم میں تین سے چار تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔ اسد علی کو موقع دیا گیا تو وہ سری لنکن بلے بازوں کے لیے مشکلات پیدا کر سکتے ہیں۔ اگر سری لنکن باولرز نے دبئی ٹیسٹ میں اچھی گیند بازی کی ہے تو ہمارے باولرز اس کا مظاہرہ کیوں نہیں کر سکے ہیں۔ اظہر علی کو مڈل آرڈر میں کھلایا جائے جبکہ بلاول بھٹی کی غیر موجودگی میں محمد طلحہ بہترین چوائس ہیں۔ یہ مصباح الیون نہیں بلکہ پاکستان الیون ہے اسے مصباح الیون کہنے والے اپنی سیاست چمکانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سابق فاسٹ باولر سرفراز نواز کا کہنا تھا کہ پاکستان ٹیم ہمیشہ سے ہی باولنگ کے بل بوتے پر کامیابی حاصل کرتی رہی ہے۔ سری لنکن بلے بازوں نے جس طرح کا دبئی ٹیسٹ میں کھیل پیش کیا اس سے صاف دکھائی دے رہا تھا کہ پاکستان ٹیم میں میچ وننگ باولر کی شدید کمی ہے۔ شارجہ ٹیسٹ جیتنے اور سیریز برابر کرنے کے لیے پاکستان ٹیم کو کھیل کے تینوں شعبوں میں پرفارم کرنا ہوگا۔ سری لنکا کی ٹیم بہتر کھیل کر جیتنی ہے جب کہ پاکستان ٹیم نے ٹیسٹ کے پہلے روز ہی ہار اپنی جھولی میں ڈالی لی تھی۔
 
No comments:
Post a Comment