مسلسل دہشت گردی‘ سرکاری‘ اپوزیشن سینیٹرز خیبر پی کے حکومت اور عمران پر برس پڑے‘ وفاق سے مداخلت کا مطالبہ
اسلام آباد (نامہ نگار + نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) سےنٹ مےں حکومتی و اپوزےشن ارکان نے صوبہ خےبر پی کے مےں امن و امان کی مخدوش صورتحال پر صوبائی حکومت کو شدےد تنقےد کا نشانہ بناےا۔ ثناءنیوز کے مطابق حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں نے سینٹ میں تحریک انصاف، عمران خان اور خیبر پی کے حکومت کے خلاف خوب دل کی بھڑاس نکالی۔ تحریک انصاف کی ایوان میں نمائندگی نہ ہونے پر کوئی ان کا دفاع نہ کر سکا۔ آن لائن کے مطابق سینٹ میں حکومتی اور حزب اختلاف کی جماعتوں نے خیبر پی کے کی صوبائی حکومت کو امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے اور عوام الناس کے جان و مال کی حفاظت میں ناکامی پر شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے مطالبہ کیا وہ صوبائی حکومت پر صرف اظہار مایوسی ہی نہ کریں بلکہ مزید اقدامات کریں اور وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا طالبان کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کے بارے میں پارلیمنٹ کا ان کیمرہ مشترکہ اجلاس بلا کر اعتماد میں لیا جائے کیونکہ یہ صرف حکومت کا نہیں بلکہ تمام ملک کا معاملہ ہے۔ بلوچ سینیٹر کلثوم پروین کا کہنا تھا کہ ہم نے ماضی کی غلطیوں سے کوئی سبق نہیں سیکھا اور جو پارٹی عوام کی توقعات پر پوری نہیں اترتی اسے خود اپنے آپ کو اقتدار سے الگ کر لینا چاہئے۔ مسلم لیگ ن کے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ تحریک انصاف وہ سیاسی جماعت ہے جو کہ اپنے آپ کو قعل کل سمجھتی ہے اور وفاقی حکومت انہیں امن و امان کے قیام کیلئے مدددینے کی تجویز دینے سے بھی گھبراتی ہے۔ انہوں نے پیشکش کی کہ تحریک انصاف کی صوبائی حکومت وفاقی حکومت سے امن و امان کے قیام کے لئے جو بھی مدد چاہے تو اسے فراہم کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ کی صوبائی حکومت نے سیاسی عزم کے ساتھ اقدامات کئے ہیں جس کی وجہ سے وہاں پر امن و امان کے حالات بہتر ہوئے ہیں لیکن کے پی کے میں ایسی صورتحال نہیں ہے انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے درست طورپر کہا ہے کہ مذاکرات صرف مذاکرات کرنے والوں سے ہوں گے اور گولی کی زبان سے بات کرنے والوں سے بات چیت نہیں ہو گی تاہم طالبان کے ساتھ ہونے والی بات چیت کے بارے میں چودھری نثار جب مناسب سمجھیں گے ایوان کو اعتماد میں لیں گے۔ انہوں نے بھی میاں مشتاق کی ہلاکت اور امیر مقام پر حملہ کی شدید مذمت کی اور عوامی نیشنل پارٹی کے ساتھ اظہار ہمدردی کیا۔ اے این این کے مطابق صوبہ خیبر پی کے میں دہشت گردی کے مسلسل واقعات پر بحث کے دوران عوامی نیشنل پارٹی، پیپلز پارٹی، جے یو آئی (ف) اور مسلم لیگ (ن) کے ارکان صوبائی حکومت پر برس پڑے اور وفاقی حکومت سے صوبے میں امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کے لئے مداخلت کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ سینٹ میں اعلی عدلیہ کے دوہری شہریت کے حامل جج صاحبان کے نام شائع کرنے سے متعلق قرارداد پر مزید غور موخر کردیا گیا۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر کی قرارداد مزید غور کے لئے ایجنڈے پر آئی تو قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا حکومت کو اعلی عدلیہ کے ان جج صاحبان کے نام شائع کرنے پر کوئی اعتراض نہیں جن کی دوہری شہریت ہے، اس حوالے سے حکومت نے رجسٹرار کو خطوط ارسال کئے لیکن معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔ رجسٹرار کو ایک اور خط ارسال کرنے کا موقع دیا جائے۔ این این آئی کے مطابق حکومت اوراپوزیشن کے ارکان نے خیبر پی کے حکومت اور عمران خان کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مطالبہ کیا ان میں جرات ہے تو حکومت سے مستعفی ہو جائیں تاریخ میں لکھا جائے گا دہشت گردی کیخلاف قومی اتفاق رائے میں تحریک انصاف نے دراڑیں ڈالیں۔ وفاقی حکومت نے اعلی عدلیہ کے دوہری شہریت کے حامل ججوں کے نام پیش کرنے کیلئے وقت مانگ لیا ہے جبکہ چیئرمین سینٹ نے ہدایت کی آئندہ پیر تک وزارت قانون سے معلومات لیکر فراہم کی جائیں۔ آن لائن کے مطابق سینٹ کا اجلاس 15 جنوری بروز بدھ کی سہ پہر تین بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔ پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر رضا ربانی نے (پی آئی اے) کی حکومت کی جانب سے کی جانے والی نجکاری پر شدید تنقید کرتے ہوئے تحریک استحقاق پیش کرتے ہوئے کہا حکومت موجودہ ملکی حالات کو دیکھتے ہوئے بے روزگار نہ کرے ورنہ اس سے بہت سے معاملات الجھ جائینگے اور لوگ سڑکوں پر آ جائینگے۔ نامہ نگار کے مطابق سنےٹر حاجی عدےل نے نکتہ اعتراض پر کہا ہمارے صوبہ خےبر پی کے مےں مسلسل دہشت گردی کے واقعات رونما ہو رہے ہےں، ہماری جماعت کے نائب صدر مےاں مشتاق کو شہےد کےا گےا، مسلم لےگ (ن) کے رہنماءامےر مقام پر حملہ ہوا جس مےں انکے چھ محافظ شہےد ہوئے، اےک 17 سالہ نوجوان نے سکول مےں خودکش بمبار کو روکتے ہوئے اپنی جان قربان کر دی، اس سے قبل بھی چرچ پر حملہ ہوا، قصہ خوانی بازار مےں دھماکے ہوئے، سرکاری افسران کی بس کو اڑاےا گےا، اغواءکے واقعات اور بھتہ خوری کا سلسلہ بھی جاری ہے، ہمارے دور حکومت مےں بھی دہشت گردی کے واقعات رونما ہوئے جس سے ہم انکار نہےں کرتے لےکن ہم اور ہمارے اتحادی اور پولےس ان لوگوں سے لڑ رہے تھے، سو سے زائد کارکن ہمارے شہےد ہوئے، آج صورتحال اسکے برعکس ہے۔ پولےس کو نہےں معلوم تحرےک انصاف کے سربراہ عمران خان کی پالےسی کےا ہے، عمران خان شدت پسندوں کو اپنا بھائی کہتے ہےں، آج صوبے مےں ہم باہر نہےں نکل سکتے ہم کےا کور کمانڈر باہر نہےں نکل سکتے، پولےس سربراہان باہر نہےں نکل سکتے جب تک انہےں سکیورٹی فراہم نہ کی جائے، ےہ مسئلہ صرف ہمارا نہےں بلکہ پورے پاکستان کا ہے، ہم چاہتے ہےں اس پر بحث کی اجازت دی جائے، قائد اےوان راجہ ظفر الحق نے کہا وہ سینےٹر حاجی عدےل کی تجوےز سے اتفاق کرتے ہےں، سنےٹر افرسےاب خٹک نے کہا ہمارے صوبے مےں ےہ صورتحال پہلے بھی تھی لےکن ہمارا اےک عزم تھا، اب جو حکومت وہاں ہے وہ شدت پسندوں کو اپنا بھائی قرار دےتی ہے، ہمےں کہا جاتا ہے کہ بھارت سے مذاکرات ہو سکتے ہےں تو اپنے لوگوں سے کےوں نہےں، بھارت اےک رےاست ہے کےا دہشت گرد بھی رےاست ہےں، ہمارا شہر ان عناصر کے نرغے مےں ہے، بھتہ بھی بڑے پےمانے پر وصول کےا جا رہا ہے، ساری اےلےٹ کلاس بھتہ دے رہی ہے جو نہےں دے سکتے وہ قےمت ادا کرتے ہےں، رےاست کہےں دکھائی نہےں دےتی، عمران خان نے خود کہا صوبے کی حکومت نے انہےں ماےوس کےا ہے تو صوبے کی عوام کو ابھی انکی حکومت نے سو فےصد ماےوس کےا ہے، امن و امان کی ذمہ داری صوبائی حکومت کی ہے لےکن تمام سےاسی جماعتوں کو سےاست سے بالا تر ہو کر رےاست کو بچانا ہو گا، سینےٹر زاہد خان نے کہا ہمارے صوبے مےں حکومت کی رٹ ختم ہو چکی ہے لےکن ےہ کوئی بھی واقعہ ہو اسے ڈرون سے جوڑ دےتے ہےں ڈرون بند نہےں ہوتے تو پھرتحرےک انصاف کی حکومت کا کےا کام ہے، ہمارے صوبے مےں جےت کر آنے والوں کو سےاست کا کچھ پتہ ہی نہےں، سینےٹر عبدالرو¿ف نے کہا مےاں مشتاق کی شہادت، امےر مقام پر حملہ قابل مذمت ہے۔ تمام صوبے اور وفاقی سطح کے رہنما ملکر سنجےدگی کےساتھ اس صورتحال سے نمٹےں، مولانا عبدالغفور حےدری نے کہا آٹھ دس سال سے دہشت گردی کا سلسلہ جاری ہے کےا اس پر کوئی حکمت عملی تشکےل دی گئی ہے ےا نہےں، کپتان صاحب اپنی زمہ دارےوں سے جان چھڑانے کےلئے کبھی لاہور اور کبھی کراچی کا رخ کرتے ہےں، انکا دعویٰ تھا وہ صوبے کو مثالی صوبہ بنائےں گے لےکن اب وہ وہاں جا بھی نہےں سکتے، سینےٹر رضا ربانی نے کہا تحرےک انصاف کی حکومت نے الےکشن سے قبل دعویٰ کےا تھا اسکے ہاتھ مےں جادو کی چھڑی ہے جس سے دہشت گردی ختم ہو جائے گی لےکن خےبر پی کے کے حالات بد سے بد تر ہو گئے ہےں، وہاں کے وزےر اعلیٰ اور وزراءنماز جنازہ تک مےں شرےک نہےں ہوتے، ےہ درست ہے امن و امان صوبائی معاملہ ہے لےکن دہشت گردی وفاقی حکومت کا بھی معاملہ ہے، موجودہ حکومت کو چھ ماہ ہو گئے، وزارت داخلہ قومی سلامتی کی پالےسی سامنے نہ لا سکے، ٹی ٹی پی سے مذاکرات ہو رہے ہےں ےا نہےں اس پر اےوان کو اعتماد مےں نہےں لےا جا رہا، وفاقی حکومت سے مطالبہ ہے پارلےمنٹ کا ان کےمرہ اجلاس طلب کرے، سینےٹر مظفر حسےن شاہ نے کہا چوہدری اسلم کا واقعہ، مےاں مشتاق کی شہادت، امےر مقام پر حملے کا نوٹس لےا جانا چاہےئے، اے پی سی مےں تمام سےاسی جماعتوں نے اتفاق کےا مذاکرات کئے جائےں، ےہ مذاکرات کب شروع ہوں گے، کن قوتوں سے ہوں گے، جب تک مذاکرات شروع نہےں ہوتے اسوقت تک کےا کےا جائے اس حوالے سے پارلےمان کو اعتماد مےں لےا جانا چاہےئے، سینےٹر فرحت االلہ بابر نے کہا عمران خان کہتے ہےں انہےں اپنے وزےر اعلیٰ سے ماےوسی ہوئی لےکن ہمےں عمران خان سے ماےوسی ہوئی ہے، سینےٹر کلثوم پروےن نے کہا اس جنگ مےں جتنی شہادتےں اے اےن پی کی ہوئےں کسی کی نہےں ہوئےں، اس صورتحال کا سب کو ملکر حل نکالنا چاہےئے، سینےٹر مشاہد اللہ خان نے کہا خےبر پی کے کی حکومت کے بارے میں بہت سے باتےں ہوئےں، احمق کی نشانی ہے وہ خود کو عقل مند سمجھتا ہے خےبر پی کے مےں بھی ےہی صورتحال ہے، انکے صوبے مےں جو کچھ ہو عمران خان اسکی زمہ داری پنجاب پر ڈال رہے تھے، عمران خان سونامی خان سے ماےوس خان ہو چکے ہےں، عمران خود کو افلاطون سمجھتے ہےں انہےں مشورہ دےتے ہوئے بھی ہمےں ڈر لگتا ہے، ہم سندھ حکومت کی مدد کر رہے ہےں، خےبر پی کے کی حکومت کو بھی مدد کی پےش کش کی تھی اب دوبارہ مدد کرنے کو تےار ہےں کےونکہ پاکستان اےک اکائی ہے، ےہ پورے پاکستان کا مسئلہ ہے، خےبر پی کے مےں حکومت بچگانہ طرےقے سے چلائی جا رہی ہے سب دےکھ رہے ہےں وہاں حکمران جنازوں مےں بھی شرےک نہےں ہوتے۔ سینٹ میں شانگلہ، پشاور میں شہید ہونے والے افراد اور وفاقی وزیر انوشہ رحمن کے والد کی روح کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر حاجی عدیل نے کہا سکیورٹی واپس لینے کے بعد جانوں کو خطرہ ہے، ہر روز دہشت گردی کا ایک نیا واقعہ ہو رہا ہے، اغوا اوربھتہ خوری کے واقعات میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔ سرمایہ کار ملک چھوڑ کر جا رہے ہیں۔ عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر شاہی سید نے کہا الیکشن کمشنر نے کیوں نہیں بتایا ان پر دباﺅ تھا، ابھی تحقیقات نہ ہوئیں تو بلدیاتی انتخابات کی شفافیت پر بھی سوالات اٹھیں گے۔ زاہد حامد نے کہا انتہا پسند تحریک انصاف کو اپنا سیاسی ونگ سمجھتے ہیں۔ ہر حملے کو ڈرون حملے سے جوڑا جاتا ہے۔ سینیٹر افراسیاب خٹک نے کہا جس پارٹی نے لاٹری کا ٹکٹ نہیں خریدا اس کی حکومت کرنے کی لاٹری نکل آئی۔ عمران خان نے دہشت گردوں کو بھائی بنا لیا، دہشت گرد اپنا دائرہ بندوبستی علاقوں تک بڑھا رہے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کے پی کے میں ادرک بندر کے ہاتھ لگ گئی ہے، مایوسی بڑھ گئی ہے، آئی این پی کے مطابق ایوان بالا میں انسداد زنا بالجبر (فوجداری قوانین ترمیمی) بل 2013ءمیں ترمیم سمیت تین بل پیش کئے گئے اور چیئرمین نے متعلقہ تینوں بل متعلقہ کمیٹیوں کو بھیج دئیے۔ اے پی پی کے مطابق ایوان بالا نے پیپلزپارٹی کی رکن سینیٹر صغریٰ امام کی قرارداد اور سینیٹر فرحت اللہ بابر اور سینیٹر سعید غنی کی دو تحاریک بحث کے لئے منظور کر لیں۔ سینیٹر صغریٰ امام نے قرارداد پیش کی ”ایوان حکومت پر زور دیتا ہے پاکستان کے بھارت کے ساتھ پانی کے تمام تنازعات کو جامع مذاکرات یا بھارت کے ساتھ بحال یا شروع کئے گئے کسی دیگر مذاکرات یا مذاکراتی عمل میں شامل کریں“۔ یہ قرارداد بحث کے لئے منظور کر لی گئی۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے تحریک پیش کی یہ ایوان اسلامی نظریہ کونسل کے کام اور حالیہ بیانات کو زیر بحث لائے۔ یہ تحریک بحث کے لئے منظور کر لی گئی۔ سینیٹر سعید غنی نے تحریک یپش کی ایوان 2013 کے عام انتخابات میں مبینہ بے قاعدگیوں/ دھاندلی کو زیر بحث لائے۔
2
No comments:
Post a Comment