پرویزمشرف کے پاس فرار کا کوئی راستہ نہیں
ایڈیٹر | اداریہ
غداری کیس کی سماعت کے دوران خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹ کا جائزہ لینے اور وکلاء کے دلائل کے بعد محفوظ کیا ہوا فیصلہ صادر کردیا ہے ۔عدالت نے قرار دیا کہ سابق صدر کو عارضۂ قلب لاحق نہیں اور نہ ہی انکی کوئی دوسری بیماری اتنی سنگین ہے لہٰذا وہ 16 جنوری کو ہرحال میں پیش ہوں۔
خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹس کا جائزہ لیکر انہیں 16 جنوری کو عدالت میں پیش کرنیکا حکم سنایا ہے۔میڈیکل رپورٹس کیمطابق مشرف کے دل کی دھڑکن اور بلڈ پریشر نارمل ہے رپورٹس کیمطابق مشرف کو دل کا عارضہبھی لاحق نہیں ہے مشرف کے معالجین اگر کوئی بڑی بیماری کا کھوج نہیں لگا سکے تو پھر انکے ہسپتال میں داخلے کو عدالت میں پیش نہ ہونے کی بہانہ سازی ہی قرار دیاجاسکتا ہے لہٰذا پرویز مشرف کو عدالت کے سامنے پیش ہوکر اپنی بے گناہی ثابت کرنی چاہئے گزشتہ روز عدالت نے مشرف کی استثنیٰ والی درخواست بھی خارج کردی ہے اور اب ان پر مقدمہ بھی ضابطہ فوجداری کے تحت ہی چلے گا جو لوگ اب پرویز مشرف کی حمایت میں بول رہے ہیں انہیں 18کروڑ عوام اور ملک کے آئین سے کھیلنے والے شخص کی حمایت میں شور شرابے سے باز رہناچاہئے۔ عدالت میں کیس چل رہا ہے۔ اگر پرویز مشرف یا انکے وکلاء کو خصوصی عدالت پر کوئی تحفظات ہیں تو بھی آئینی راستہ اختیار کرکے سپریم کورٹ میں درخواست دی جاسکتی ہے لیکن حیلے بہانے کرکے عدالت میں پیشی سے گریز کرنا درست نہیں‘ مشرف جس دیدہ دلیری سے قوم کو مُکے دکھا کر آئین پامال کرتے رہے اب اسی دلیری سے قانون کا سامنا کریں وہ کمانڈو جرنیل ہوکر بھاگ رہے ہیں جبکہ سابق صدر زرداری اپنے مقدمات کا سامنا کرنے کیلئے احتساب عدالت میں پیش ہوگئے ہیں۔ آصف علی زرداری کی طرح مشرف کو بھی بہادری دکھانی چاہئے۔
No comments:
Post a Comment