شاہانہ طرز زندگی والے ارکان اسمبلی ٹیکس دیتے نہیں، غریبوں کو نصیحتیں
اسلام آباد (رستم اعجاز ستی) سیاستدانوں کی ٹیکس چوری سے متعلق رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد عوامی سطح پر نئی بحث شروع ہو گئی، رپورٹ کے مطابق قومی و صوبائی اسمبلی کے 47 فیصد سیاست دانوں نے ٹیکس ادا نہیں کیا جبکہ بارہ فیصد کے پاس این ٹی این نمبر ہی موجود نہیں، عوامی حلقوں کے مطابق دنیا کے مہذب ممالک میں ٹیکس چوری قابل تعزیر جرم ہے جبکہ ہمارے ملک میں باعث فخر کام سمجھا جاتا ہے۔ بے شمار لینڈ کروزر کے مالکان، کروڑوں روپے کی رہائش گاہوں میں رہنے والے، پلازوں کے مالک، ہائوسنگ سوسائٹیاں چلانے والے اور یورپ میں اہل خانہ کے ہمراہ چھٹیاں گزارنے والے بے شمار پاکستانی ٹیکس ادا نہیں کرتے، ہمارے یہ لیڈر ٹیکس ادا نہیں کرتے جبکہ جو ٹیکس ادا کرتے ہیں وہ بھی جس طرح کا شاہانہ طرز زندگی گزارتے ہیں اس سے مطابقت نہیں رکھتا، قومی اسمبلی، سینٹ اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں یہ لوگ مہنگائی پر دھواں دھار تقریریں کرتے ہیں اور عوام الناس سے ہمدردی کا مظاہرہ کرتے ہیں لیکن تضاد کا یہ عالم ہے کہ خود ٹیکس ادا نہیں کرتے اور ٹیکس دینے کے معاملے میں اسمبلیوں میں موجود یہ لوگ پاکستان کا غریب ترین طبقہ ہیں، مراعات یافتہ طبقے پر ٹیکس عائد کرنے کے بجائے ہر طرح کا ٹیکس غریب عوام پر عائد کیا جاتا ہے، یہی مراعات یافتہ طبقہ ہر بات میں امریکہ کی مثال دیتا ہے لیکن یہ نہیں بتاتا کہ امریکہ میں کوئی بندہ مار کے شاید بچ جائے لیکن ٹیکس چوری کرکے بچنا اس سے کہیں زیادہ مشکل ہے۔ ہمارے ملک کی معاشی صورتحال، آئی ایم ایف کی غلامی اور روزانہ کی بنیاد پر نوٹ چھاپنے سے بڑھتی ہوئی مہنگائی کا واحد حل یہی ہے کہ مراعات یافتہ طبقے سے ٹیکس وصول کیا جائے چاہے وہ سیاست دان ہو یا کسی دوسرے پیشے سے منسلک ہو، جب تک ان مگرمچھوں سے ٹیکس وصول نہیں کیا جائے گا اس وقت تک عام آدمی مہنگائی کی چکی میں پستا رہے گا۔
No comments:
Post a Comment